Tabarukat Ki Barakaat

Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

بَرَکت سے لاکھوں  لاکھ مسلمان نیکی کے راستے پر آگئے ہیں۔ہواکچھ یوں کہ ایک دن اللہپاک کی دی ہوئی توفیق سے نماز پڑھنے کے لیے انہیں مسجد میں  جانا ہوا۔نماز کی ادائیگی کے بعد انہیں مسجد میں  ہونے والے مَدَنی درس(درسِ فیضانِ سُنّت)میں  بیٹھنے کی سعادت مل گئی۔ درس بہت اچھا لگا، آخر میں  ہفتہ وار سنّتوں  بھرے اجتماع کی تر غیب دلائی گئی،انہوں  نے بھی اجتماع میں  شرکت کی نِیَّت کر لی اور مقررہ وَقْت پر سنّتوں  بھرے اجتماع میں  پہنچ گئے۔جہاں پرایک نیا ہی جہان آباد تھا، ہر طرف سُنّتوں  کی بہاریں  تھی، ایک عجیب سماں  تھا،پرسوز بیان اور رِقّت انگیز دعا نے ان کے دل کی دنیا بدل دی۔ انہوں  نے اپنے پچھلے گناہوں  سے توبہ کی اور مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔سرپر عمامہ شریف، زُلفیں  اور چہرے پر داڑھی بھی سجالی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

بدگمانی سے بچئے!

اے عاشقانِ غوثِ اعظم!اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور اللہ  پاک کے نیک بندوں سے بَرَکت والی چیز لینے میں دل میں کوئی شک و شبہ نہیں ہوناچاہیے، دل میں مختلف وساوس کو جگہ دے کر، امتحان لینے اور آزمانے کی آرزو لے کر تَبَرُّکات لینے والے کوبسا اوقات ہاتھوں ہاتھ سزا بھی مل جاتی ہے۔آئیے!اس بات کو ایک حکایت سے سمجھئے،چنانچہ

اللہ پاک کے ایک ولی کی خدمت میں بادشاہِ وَقْت حاضِر ہوا۔ان کے پاس کچھ سیب کسی کی طرف سے تحفے میں آئے تھے۔انہوں نے ایک سیب بادشاہ کو دیا اور کہا:کھاؤ۔اس نے عرض کی:آپ بھی کھائیے ۔ چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے بھی کھائے اور بادشاہ نے بھی ۔ اس وَقْت بادشاہ کے دِل میں خیال گزرا کہ یہ جو سب سے بڑا اچھے  رنگ کا سیب ہے، اگراپنے ہاتھ سے اُٹھا کر مجھے دے دیں تو میں