Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam
کو نرم نرم بستروں کا اہتمام کروالیتے اَلْغَرَض!آپ چاہتے تو نہایت آرام و سکون والی اور ہر سہولت سے آراستہ زندگی گزارتے ، مگر آپ نے ایسا کچھ نہ کیا بلکہ حال یہ تھا کہ زمین پر ہی آرام فرما لیا کرتے۔ مگر دوسری طرف مسلمانوں کی ایک تعداد کا یہ حال ہے کہ وہ دولت اوردُنیوی منصب کے نشے میں گم ہوکر غُرور وتکبُّر بلکہ بہت ساری بُرائیوں کی دَلدَل میں پھنستےجارہے ہیں۔ بعض لوگوں کو جب کوئی منصب یا بڑا عُہدہ مل جائے تو وہ شیطانی کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں ، اپنے سے کم مرتبے والے مسلمانوں کو بے عزت اور ذلیل و رُسوا کرتے اور کئی معاملات میں اَکڑ دکھاتے ہیں۔
حالانکہ جولوگدُنیَوی مال و دولت اورشہرت کے مالک ہیں انہیں تو زِیادہ اِحْتیاط کی حاجت ہے کہ کہیں یہ دُنیوی نعمتیں انہیں تکبُّرکی آفت میں مُبْتَلا کرکے اللہ پاک کی ناراضی کاسبب نہ بن جائیں۔ تکبُّر ایسی بُری عادت ہےجس کی وجہ سے انسان دنیا وآخرت میں ذلیل ورُسوا ہوجاتا ہے ، جیساکہ
اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی ایمان ہوگا ، وہ دوزخ میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تَکَبُّر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہو گا۔
(مسلم ، کتاب الایمان ، باب تحریم الکبر وبیانہ ، ص۶۱ ، حدیث : ۱۴۸)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!یاد رکھئے!تَکَبُّر ایسا ہلاک کرنے والاباطنی مرض ہے کہ اپنے ساتھ دیگر کئی بُرائیوں کو ساتھ لاتا ہے اور کئی اچھائیوں سے انسان کو محروم کردیتا ہے ، چنانچہ
حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : تَکَبُّر کرنے والا انسان عاجزی پر بھی قادر نہیں ہوتا ، جو تَقویٰ و پرہیزگاری کی جڑ ہے ، کِینہ(یعنی دل میں چُھپی ہوئی دُشمنی)بھی نہیں چھوڑ سکتا ، اپنی عزّت بچانے کے لئے جُھوٹ بولتا ہے ، اس جھوٹی عزّت کی وجہ سے غُصّہ نہیں چھوڑ سکتا ، حسد سے نہیں بچ سکتا ، کسی کی خیر