Book Name:imam Ghazali Ki Taleemat
دو ۲فرامینِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : (1) : جو ایمان لایا ، بقدرِ کفایت رزق دیا گیا اور اس نے اللہ پاک کے دئیے پر قناعت کی بے شک وہ کامیاب ہوا([1]) (2) : اے ابوہریرہ! قناعت اختیار کرو سب سے بڑے شکر گزار بَن جاؤ گے۔ ([2])
اے عاشقانِ رسول!قَناعت سُنّتِ مصطفےٰ ہے۔ قناعت کا معنیٰ ہے : جتنا ملا اس پر راضِی رہنا ، زیادہ کی خواہش نہ کرنا۔ * ہمارے پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم جو ملتا راضِی خوشی کھا لیا کرتے تھے * آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے کبھی بھی کھانے میں عیب نہیں نکالا* آپ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے کبھی لذیذ اورپُرتکلف کھانوں کی خواہش نہ فرمائی۔ * رسولِ اَکْرَم ، نورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم مال و دولت کی خواہش نہیں رکھتے تھے۔
کل جہاں مِلک اور جو کی روٹی غذا اس شکم کی قناعت پہ لاکھوں سلام([3])
پیارے اسلامی بھائیو! سُنَّتِ مصطفےٰ پر عمل کیجئے ، قناعت اختیار کیجئے۔ *قناعت ایمان کا کمال ، اسلام کا حُسْن ہے۔ *قناعت کرنے والا خود کو دُنیا سے بچاتا ، آخرت کی راہ پر چلتا ہے۔ *قناعت کرنے والا اللہ پاک کا محبوب ہے۔ * قناعت کرنے والے سے لوگ بھی محبت کرتے ہیں۔ ([4]) * امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : قناعت مالداری کی اَصْل ہے۔ ([5])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد