Shaban-ul-Muazzam Ki Ahem Ebadaat

Book Name:Shaban-ul-Muazzam Ki Ahem Ebadaat

کھڑے ہو جاؤ۔ یہ کہہ کر سَیِّد عالَم شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ آگے گزر گئے مگر عبد اللہ شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حکم سنتے ہی بھڑکتی ہوئی آگ میں جا کر کھڑے ہو گئے، کچھ دیر کے بعد سَیِّد عالَم شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ واپس آئے تو دیکھا، عبد اللہ شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھٹی کے اندر کھڑے ہیں اور آگ خوب بھڑک رہی ہے مگر عبد اللہ شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا کپڑے تک سلامت تھے، آگ نے انہیں بلکل چھوا تَک نہیں تھا۔ آخر ان کو بلایا گیا مگر وہ خاموش کھڑے رہے، جب بہت آوازیں دی تو بھٹی سے کسی قدر باہَر آئے، لوگوں نے ہاتھ پکڑ کر باہَر نکالا، بَدَن مُبَارَک پر پسینہ تھا، سَیِّد عالَم شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پوچھا: کیا حال ہے؟ عرض کیا: جب میں اس بھڑکتی ہوئی آگ میں داخِل ہوا تو مدینہ منورہ کا تَصور باندھ کر درود شریف پڑھنے لگا، اچانک مدینۂ پاک کی طرف سے ایک نور آیا، جسے میں نے چادر کی طرح اپنے جسم پر لپیٹ لیا، اس کی برکت سے مجھے آگ کی گرمائش بالکل بھی محسوس نہیں ہوئی، یہ جو پسینہ آپ میرے جسم پر دیکھ رہے ہیں، یہ آگ کی گرمی کا پسینہ نہیں بلکہ اُس نور کی گرمی سے آیا ہے۔([1])

آج بھی ہو جو ابراہیم سَا ایمان پیدا             آگ کر سکتی ہے، اندازِ گلستاں پیدا

خیال رہے! یہ حضرت عبد اللہ شاہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کرامت ہے، ہر ایک کو ایسا خطرہ مول لینے کی شرعاً اجازت نہیں۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

کَثْرَت سے درود پڑھنے کے فضائل

اے عاشقان درود! ہم نے صِرْف ایک بار درودِ پاک پڑھنے کی برکات سُنی ہیں، اب آئیے! کَثْرتِ درود کی بھی چند برکتیں سُن لیتے ہیں، مختلف احادیث کے مطابق *کثرت سے درود پڑھنے والا بارگاہِ الٰہی میں یُوں حاضِر ہو گا کہ اللہ پاک اس سے راضِی ہو گا


 

 



[1]...آب کوثر، صفحہ:220۔