Quran Kay Huqooq

Book Name:Quran Kay Huqooq

امام زین العابدین  رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا : جا! تو اللہ پاک کی رضا کے لئے آزاد ہے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے قرآنِ مجید پر عمل کا انداز! ادھر قرآن کی تلاوت ہوئی ، ادھر اس پر عمل کر لیا گیا۔ ہم کیا کرتے ہیں؟ اللہ کی پناہ! اللہ کی پناہ...! اب ہمارے معاشرے میں ایسے نادان بھی ہیں جو اسلام کی باتیں سُن کر اسے دَقْیَانُوْسِی (یعنی پُرانی باتیں) کہتے اور معاذ اللہ! نام نہاد جِدَّت پسند بنتے ہیں ، اللہ پاک ہم سب کو ایسی نادانی سے اور ایسے نادانوں سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔

عمل کا ہو جذبہ عطا یاالٰہی                       گناہوں سے مجھ کو بچا یااِلٰہی!

ہو اخلاق اچھا ، ہو کردار ستھرا                   مجھے متقی تو بنا یاالٰہی!

قرآنِ مجید کی ایک آیت پر عمل

ہمارے ہاں عموماً لوگ آپس میں باتیں اور تبصرے کرتے ہوئے کہتے ہیں : کافِر ترقی کر گئے ،  کافِر چاند پر پہنچ گئے ، وغیرہ وغیرہ۔ اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو اَصْل میں ترقی کافِروں نے نہیں کی بلکہ پیچھے ہم رِہ گئے ہیں۔ اس بات کو ایک مثال سے سمجھئے! ایک شخص کار چلا رہا ہو اور دوسرا موٹر سائیکل پر سوار ہو تو یقیناً کار کی رفتار زیادہ ہوتی ہے ، لہٰذا کار آگے نکل جائے گی لیکن اگر کار والا کار 40 کی سپیڈ پر چلا رہا ہو اور موٹر سائیکل والا 80 کی رفتار سے چل رہا ہو تو یقیناً موٹر سائیکل والا آگے نکل جائے گا۔ اب ہم کیا کہیں گے؟ موٹر سائیکل کار سے زیادہ تیز رفتار ہے؟ نہیں...!! ہم کہیں گے تیز رفتار تو کار ہی ہے مگر کار


 

 



[1]...ابن عساکر ، علی بن الحسین ، جلد : 41 ، صفحہ : 387۔