Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442

(2)وہ لکڑی کہاں ہے؟

حضرتِ سیِّدُنا ابُوالاَحْوَص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مَنْصُور بن مُـعْـتَمِر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی پڑوسن نے اپنے والد صاحب سے پُوچھا:اَبّاجان!حضرتِ سیِّدُنا مَنْصُور رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی چھت پر ایک لکڑی تھی وہ کہاں گئی؟اُنہوں  نے بتایا:بیٹا! وہ (لکڑی نہیں تھی بلکہ خود)حضرتِ سیِّدُنا مَنْصُور رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تھے جو رات کو قِیام کِیا کرتے تھے۔([1])اِنہی کے بارے میں حضرتِ سیِّدُنا عَلاء بن سالِم عَبدی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مَنْصُور بن مُـعْـتَمِر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی چھت پر نماز پڑھا کرتے تھے۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا اِنتقال ہوگیا تو ایک لڑکے نے اپنی ماں سے پُوچھا:امّی جان!فُلاں کی چھت پر کھجور کا تَنا تھا وہ دِکھائی نہیں دے رہا؟ماں نے کہا:بیٹا! وہ کوئی تَنا نہیں تھا بلکہ حضرتِ سیِّدُنا مَنْصُور عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفُوْر تھے جو (عبادت کِیا کرتے تھے اوراب)اِنتقال  فرما گئےہیں۔([2])

(3)حضرتِ سَیِّدُنا حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی نماز

    حضرت سَیِّدُنا حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک مرتبہ حضرت عاصِم بن یُوسُف مُحَدِّث رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی مُلاقات کے لئے تشریف لے گئے توحضرت عاصِم بن یُوسُف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اُن سے فرمایا کہ اے حاتِم! کیا آپ نماز اچھی طرح ادا کرتے ہیں؟تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا :جی ہاں۔حضرت عاصِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے پُوچھا:آپ بتائیے کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو حضرت حاتِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت قریب ہو جاتا ہے تو میں نہایت ہی کامِل و مکمل طریقے سے وُضُو کرتا ہوں۔ پھر نماز کا وقت آجانے پر جب مُصَلّے پر قدم رکھتا ہوں تو اِس طرح کھڑا ہوتا ہوں کہ میرے بدن کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر برقرار ہوجاتا ہے پھر میں اپنے دل میں یہ تصوُّر جماتا ہوں کہ خانَۂ کعبہ میرے دونوں


 

 



[1] حلیۃ الاولیاء،منصوربن معتمر،ص۴۶، رقم:۶۲۶۹

[2] حلیۃ الاولیاء،منصوربن معتمر،ص۴۶،رقم:۶۲۶۰