Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Quran Se Mohabbat

قرآنِ کریم کو جتنا زیادہ پڑھتا ہے، اسے سمجھنے اور اس پر عَمَل کرنے کی جتنی زیادہ کوشش کرتا ہے، اس کا ایمان اتنا ہی پختہ ہوتا جاتا ہے اور اس کی زندگی نکھرتی چلی جاتی ہے۔ کسی عاشقِ رسول شاعِر نے کہا تھا:

گَرْ تُومِی خَواہِی مُسَلْمَاں زِیْسْتَنْ                                                                                  نَیْسْت مُمْکِنْ جُزْ بَہ قُرْآں زِیْسْتَنْ

ترجمہ:اگر مسلمان بَن کر زندگی گزارنا چاہتے ہو تو بغیر قرآن کے ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔

یعنی سچّا، پکّا، کامِل مسلمان وہی ہے جس کی زندگی قرآنی تعلیمات میں ڈھلی ہوئی ہوتی ہے۔ الحمد للہ! شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بےشُمار اعلیٰ اوصاف و کمالات کے حامِل ہیں *آپ متقی بھی ہیں *پرہیزگار بھی ہیں *صابِر بھی ہیں *خوفِ خُدا بھی رکھتے ہیں *آپ کا تَوَکُّل بھی بےمثال ہے *اِخْلاص و حُسْنِ اَخْلاق میں بھی اپنی مثال آپ ہیں *یونہی سُنّت سے محبت *فِکْرِ آخرت *زُہد و قناعت *ذِکْرُ اللہ کی عادَت وغیرہ سینکڑوں ظاہری و باطنی اوصاف سے آپ کی پاکیزہ سیرت چمک دمک رہی ہے۔

انہی بےشُمار خوبیوں میں سے ایک خوبی قرآنِ کریم کے ساتھ گہرا تعلق بھی ہے۔ الحمد للہ! امیرِ اہلسنّت*عاشقِ رسول بھی ہیں *عاشقِ صحابہ بھی ہیں *عاشقِ اہل بیت بھی ہیں *عاشقِ اولیا بھی ہیں *اور اس سب کے ساتھ ساتھ بہت بڑے عاشقِ قرآن بھی ہیں *قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا *قرآنِ کریم کو سمجھنا *قرآنِ کریم پر عمل کرنا *قرآنی تعلیمات کو عام کرنا *قرآنِ کریم کی خدمت کرناوغیرہ وہ بہترین دِینی کام ہیں، جو آج کے دور میں جس بڑے پیمانے پر امیرِ اہلسنّت نے انجام دئیے ہیں، اس کی مثال آج کے دور میں نظر نہیں آتی۔