Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Quran Se Mohabbat

میں دِینی جذبہ بہت کم نظر آتا تھا، نمازیں پڑھنا، داڑھی رکھنا وغیرہ دِینی کاموں کے بارے میں زیادہ تَر یہ ذہن ہوتا تھا کہ یہ کام بڑھاپے میں کئے جاتے ہیں۔

اس دور میں امیرِ اہلسنّت کا ذوقِ تِلاوت اور شوقِ عمل کیسا تھا؟ سنیئے! ایک مرتبہ آپ نے تحدیثِ نعمت کے لئے، اللہ پاک کی کرم نوازی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: جس طرح آج کا نوجوان دُنیا کی رنگینیوں کا شیدائی ہے، اس کے برخِلاف الحمد للہ! رَبّ کے کرم سے جوانی میں بھی میری طبیعت ان خرافات کی طرف مائِل نہیں تھی بلکہ اس وقت بھی عِبَادت، تِلاوت اور اسلامی مطالعہ کرنے اور دِینی کاموں میں مصروف رہتے ہوئے مسجد میں وقت گزارنے کا ذہن تھا۔ ([1])

الحمد للہ!*شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت قرآنِ کریم کی تِلاوت بھی فرماتے ہیں اور *ساتھ ہی ساتھ ترجمۂ کنز الایمان، خزائن العرفان، صراط الجنان  وغیرہ تفاسیر کے ذریعے قرآنِ کریم کو سمجھتے بھی ہیں *مدنی مذاکرے میں بہت مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ آپ سوال کے جواب میں قرآنی آیات تِلاوت فرماتے ہیں، ظاہِر ہے یوں بات بات پر قرآنی آیات پڑھنا اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے جب ایک عرصے تک قرآنِ کریم کو سمجھ کر پڑھا گیا ہو *پِھر اس کے ساتھ ساتھ آپ کی تِلاوت کے ساتھ لگن...!! واہ سُبْحٰنَ اللہ! سالہا سال سے آپ کا معمول ہے ؛ روزانہ رات کو سورۂ ملک کی تِلاوت فرماتے ہیں، یہاں تک کہ 2016 میں جب آپ کا آپریشن تھا، اس رات بھی آپ نے سُورۂ ملک کی تِلاوت فرمائی تھی۔

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے امیرِ اہلسنّت کی...!! واقعی آپ صحیح معنوں میں عاشِقِ قرآن ہیں، آپ کا صدقہ اللہ پاک ہمیں بھی ذوقِ تِلاوت، شوقِ تلاوت نصیب فرمائے۔


 

 



[1]...ابتدائی حالات، قسط:2، صفحہ:33بتغیر۔