Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Baqarah Ayat 157 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(87) | Tarteeb e Tilawat:(2) | Mushtamil e Para:(1-2-3) | Total Aayaat:(286) |
Total Ruku:(40) | Total Words:(6958) | Total Letters:(25902) |
{اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ: یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے درود ہیں اور رحمت۔} صبر کرنے والے اللہ تعالیٰ کے محبوب ہوتے ہیں ، ان کیلئے بخشش اور ہدایت و رحمت ہے۔
مصیبت پر صبرکے آداب:
مصیبت پر صبر کرنے کے کئی آداب ہیں ، ان میں سے 4آداب یہ ہیں جنہیں علامہ ابن قدامہ مقدسی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنی کتاب’’مختصر مِنہاجُ القَاصِدین‘‘ کے صفحہ277 پر ذکر فرمایا ہے۔
(1)… جب مصیبت پہنچے تو اسی وقت صبر و اِستِقلال سے کام لیا جائے، جیسا کہ حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ صبر صدمہ کی ابتداء میں ہوتاہے۔(بخاری، کتاب الجنائز، باب زیارۃ القبور، ۱ / ۴۳۳، الحدیث: ۱۲۸۳)
(2)… مصیبت کے وقت ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھا جائے ،جیسا کہ حضرت ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا عمل اوپر گزرا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کے انتقال پر ’’ اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھا۔
(3)… مصیبت آنے پرزبان اور دیگر اعضا سے کوئی ایسا کلام یا فعل نہ کیا جائے جو شریعت کے خلاف ہو جیسے زبان سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکوہ و شکایت کے کلمات بولنا، سینہ پیٹنا اورگریبان چاک کر لینا وغیرہ۔
(4)…صبر کی سب سے بہترین صورت یہ ہے کہ مصیبت زدہ پر مصیبت کے آثار ظاہر نہ ہوں جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :’’ حضرت ام سُلَیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے بطن سے حضرت ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا ایک لڑکا فوت ہو گیا۔ حضرت ام سُلَیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنے گھر والوں سے کہا:حضرت ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ان کے بیٹے کے انتقال کی خبر اس وقت تک نہ دینا جب تک میں خود انہیں نہ بتا دوں۔ جب حضرت ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ آئے تو حضرت ام سُلَیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے انہیں شام کا کھانا پیش کیا،انہوں نے کھانا کھایا اور پانی پیا،پھر حضرت ام سُلَیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے پہلے کی بہ نسبت زیادہ اچھا بناؤ سنگھار کیا۔حضرت ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان سے ازدواجی عمل کیا جب حضرت ام سُلَیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دیکھا کہ وہ سیر ہو گئے اور اپنی فطری خواہش بھی پوری کر لی ہے تو پھر انہوں نے کہا:اے ابو طلحہ!رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، یہ بتائیں کہ اگر کچھ لوگ کسی کو عاریت کے طور پر کوئی چیز دیں پھر وہ اپنی چیز واپس لے لیں تو کیا وہ ان کو منع کر سکتے ہیں ؟ حضرت ابو طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا :نہیں۔ حضرت ام سُلَیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا تو پھر آپ اپنے بیٹے کے متعلق یہی گمان کر لیں (کہ وہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت تھا جو اس نے واپس لے لی یعنی اس کا انتقال ہو چکا ہے)(مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل ابی طلحۃ الانصاری رضی اللہ تعالی عنہ، ص۱۳۳۳، الحدیث: ۱۰۷(۲۱۴۴))
اورحضرت مطرف رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا بیٹا فوت ہوگیا۔ لوگوں نے انہیں بڑا خوش و خرم دیکھا تو کہا کہ کیا بات ہے کہ آپ غمزدہ ہونے کی بجائے خوش نظر آرہے ہیں۔ فرمایا: جب مجھے اس صدمے پر صبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے درود و رحمت اور ہدایت کی بشارت ہے تو میں خوش ہوں یا غمگین؟ (مختصرمنہاج القاصدین، کتاب الصبر والشکر، فصل فی آداب الصبر، ص۲۷۷)
اورامام محمد غزالی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ’’ احیاء العلوم ‘‘میں فرماتے ہیں : ’’ حضرت فتح موصلی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زوجہ پھسل گئیں تو ان کا ناخن ٹوٹ گیا،اس پر وہ ہنس پڑیں ،ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو درد نہیں ہو رہا؟ انہوں نے فرمایا: ’’اس کے ثواب کی لذت نے میرے دل سے درد کی تلخی کو زائل کر دیا ہے۔(احیاء علوم الدین، کتاب الصبر والشکر، بیان مظان الحاجۃ الی الصبر۔۔۔ الخ، ۴ / ۹۰)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.