Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Hashr Ayat 8 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(101) | Tarteeb e Tilawat:(59) | Mushtamil e Para:(28) | Total Aayaat:(24) |
Total Ruku:(3) | Total Words:(497) | Total Letters:(1943) |
{لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ: ان فقیر مہاجروں کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے نکالے گئے ۔} یعنی مالِ غنیمت میں جیسا کہ اُوپر ذکر کئے ہوئے لوگوں کا حق ہے ایسا ہی یہ مال ان فقیر مہاجروں کے لیے بھی ہے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے اور ان کے گھروں اور مالوں پر کفارِ مکہ نے قبضہ کر لیا اور اُن کا حال یہ ہے کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کا فضل یعنی آخرت کا ثواب اور اس کی رضا چاہتے ہیں اور اپنے جان و مال سے دین کی حمایت میں اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں ،وہی ایمان اوراخلاص میں سچے ہیں ۔( خازن، الحشر، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۲۴۸، مدارک، الحشر، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۲۲۵، ملتقطاً)
فقیر مہاجر صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کا حال اور ان کی فضیلت:
حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ان مہاجرین نے گھر ، مال اور کنبے اللّٰہ تعالیٰ اور رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت میں چھوڑے اور اسلام کو قبول کیا اور ان تمام شدتوں اور سختیوں کو گوارا کیا جو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے انہیں پیش آئیں ، ان کی حالتیں یہاں تک پہنچیں کہ بھوک کی شدت سے پیٹ پر پتھر باندھتے تھے اورسردیوں میں کپڑا نہ ہونے کے باعث گڑھوں اور غاروں میں گزارا کرتے تھے۔( خازن، الحشر، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۲۴۸)
ان صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کی فضیلت کے بارے میں حضرت عبد اللّٰہ بن عمرو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے ،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ فقراء مہاجرین مالداروں سے چالیس سال پہلے جنت میں جائیں گے۔( مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ص۱۵۹۱، الحدیث: ۳۷(۲۹۷۹))
دوسری حدیث میں حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اے تنگدست مہاجرین کے گروہ!تمہیں بشارت ہو،قیامت کے دن تم مکمل نور کے ساتھ امیر لوگوں سے نصف دن پہلے جنت میں داخل ہو گے اور یہ نصف دن پانچ سو برس کے برابر ہے۔( ابو داؤد، کتاب العلم، باب فی القصص، ۳ / ۴۵۲، الحدیث: ۳۶۶۶)
نوٹ: یاد رہے کہ فقراء مہاجرین بعض مالداروں سے40برس پہلے جنت میں جائیں گے اور بعض سے 500 برس پہلے جنت میں جائیں گے، لہٰذا پہلے والی حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں جیسا کہ مفتی احمد یار خاں نعیمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ پہلی حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں :خیال رہے کہ یہ فقراء بعض امیروں سے چالیس سال پہلے اور بعض امیروں سے پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے لہٰذا یہ حدیث پانچ سو برس والی حدیث کے خلاف نہیں ۔( مراٰۃ المناجیح، باب فضل الفقراء وماکان من عیش النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، الفصل الاول، ۷ / ۶۶، تحت الحدیث: ۵۰۰۲)
آیت ’’لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ‘‘سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے چار مسئلے معلوم ہوئے،
(1)… اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے ان مہاجر مسلمانوں کو فقراء فرمایاجو اپنے اَموال وغیرہ مکہ معظمہ میں چھوڑ کر آئے تھے ، اس سے معلوم ہوا کہ اگر کفار مسلمانوں کے مال پر قبضہ کر لیں تو وہ اس کے مالک ہو جائیں گے۔
(2)…مہاجر صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مدد کے لئے آئے تھے اور اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میری مدد کے لئے آئے،اس سے معلوم ہوا کہ حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مددکرنا اللّٰہ تعالیٰ کی مددکرناہے یعنی حقیقت میں اللّٰہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرنا ہے ۔
(3)… اللّٰہ تعالیٰ کے بندوں کی مدد لینا شرک نہیں ۔
(4)… خلفاء ِراشدین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کی خلافت بر حق ہے، کیونکہ ان خلافتوں کو سارے مہاجرین و انصار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے حق کہا اور وہ سب سچے ہیں ۔