Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Hijr Ayat 2 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(54) | Tarteeb e Tilawat:(15) | Mushtamil e Para:(13-14) | Total Aayaat:(99) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(730) | Total Letters:(2827) |
{رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا:کافر بہت آرزوئیں کریں گے ۔}کفار کی ان آرزؤں کے وقت کے بارے میں بعض مفسرین کاقول یہ ہے کہ نَزع کے وقت جب کافر عذاب دیکھے گا تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ وہ گمراہی پر تھا، اس وقت کافر یہ آرزو کرے گا کہ کاش! وہ مسلمان ہوتا، لیکن اس وقت یہ آرزو کافر کو کوئی فائدہ نہ دے گی۔ بعض مفسرین کے نزدیک آخرت میں قیامت کے دن کی سختیاں، ہولناکیاں ،اپنا دردناک انجام اور برا ٹھکانہ دیکھ کر کفار یہ تمنا کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔ زجاج کا قول ہے کہ کافر جب کبھی اپنے عذاب کے احوال اور مسلمانوں پر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت دیکھیں گے توہر مرتبہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ دنیا میں مسلمان ہوتے۔ مفسرین کا مشہور قول یہ ہے کہ جب گناہگار مسلمانوں کو جہنم سے نکالا جا رہا ہو گا تو اس وقت کفار یہ تمنا کریں گے کہ کاش وہ بھی مسلمان ہوتے۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۲، ۳ / ۹۳-۹۴)
اس مشہور قول کی تائید اس حدیثِ پاک سے بھی ہوتی ہے ،چنانچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب جہنم والے جہنم میں جمع ہوں گے اور ان کے ساتھ وہ مسلمان بھی ہو ں گے جو مَشِیَّت ِ الہٰی سے وہاں ہوں گے تو کفار (مسلمانوں کوعار دلاتے ہوئے) کہیں گے ’’تمہارے اسلام نے تم سے کون سا عذاب دور کر دیا ہے؟تم بھی تو ہمارے ساتھ جہنم میں آ گئے ہو۔ مسلمان کہیں گے ’’ہمارے گناہ تھے جن کی وجہ سے ہماری گرفت کی گئی ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ان کی باتیں سن کر حکم فرمائے گا’’جو مسلمان جہنم میں ہیں انہیں جہنم سے نکال لو۔ چنانچہ جب مسلمانوں کو جہنم سے نکالا جا رہا ہوگا تو اس وقت کفار حسرت سے یہ کہیں گے کہ کاش! ہم بھی مسلمان ہوتے تو جس طرح انہیں جہنم سے نکال لیا گیا ہے اسی طرح ہمیں بھی جہنم سے نکال لیا جاتا۔ اس کے بعد رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں
’’ الٓرٰ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ(۱)رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: الٓرٰ،یہ کتاب اور روشن قرآن کی آیتیں ہیں۔ کافر بہت آرزوئیں کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔(مستدرک، کتاب التفسیر، تواضعہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم، ۲ / ۶۲۱، الحدیث: ۳۰۰۸)
قیامت کے دن کافر اور نیک مسلمان کی آرزو:
قیامت کے دن کافر تو اپنے مسلمان ہونے کی آرزو اور نہ ہونے پر حسرت و افسوس کریں گے جبکہ نیک مسلمان کا حال یہ ہو گا کہ اگر بالفرض کوئی شخص پیدا ہوتے ہی عبادات میں ایسے مشغول ہوجائے کہ کبھی کوئی کام نفس کے لیے نہ کرے اور اسی حال میں بوڑھا ہو کر مرجائے تو وہ یہی کہے گا کہ میں نے کچھ نہ کیا، ا ور موقعہ ملتا تو اور کچھ کرلیتا ، کاش مجھے عبادات اور ریاضات کے لیے دنیا میں پھر بھیج دیا جائے تاکہ میرے اجر میں مزید اضافہ ہو جائے ،چنانچہ حضرت محمد بن ابو عمیرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ اگر کوئی بندہ اپنی پیدائش کے دن سے اپنے چہرے کے بل گر جائے حتّٰی کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت میں بوڑھا ہو کر مرجائے تو اُس دن اِس عبادت کو حقیر سمجھے گا اور تمنا کرے گا کہ دنیا میں لوٹایا جائے تاکہ وہ اجرو ثواب اور زیادہ کرے ۔(مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث عتبۃ بن عبد السلمی ابی الولید، ۶ / ۲۰۳، الحدیث: ۱۷۶۶۷) لیکن کافر و مسلمان کی یہاں بیان کردہ تمنا میں فرق یہ ہے کہ کافر کی تمنا پرلے درجے کی حسرت کی وجہ سے ہے جبکہ مومن کی تمنا مزید قرب ِ الہٰی کے حصول کیلئے ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.