Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Hijr Ayat 3 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(54) | Tarteeb e Tilawat:(15) | Mushtamil e Para:(13-14) | Total Aayaat:(99) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(730) | Total Letters:(2827) |
{ذَرْهُمْ:انہیں چھوڑدو۔} اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان مشرکوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں ، اس دنیا میں جتنا انہوں نے کھانا ہے کھا لیں اور اس دنیا کی لذتوں اور شہوتوں کے اس وقت تک مزے اڑا لیں جو میں نے ان کے لئے مقرر کر دیا ہے۔ دنیا کے فائدے حاصل کرنے کی لمبی امید نے انہیں ایمان، اطاعت ِ الٰہی اور قرب ِ الٰہی تک لے جانے والے اعمال سے غافل کیا ہوا ہے ۔ عنقریب جب وہ قیامت کے دن اپنے کفر وشرک کے عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو خود جان جائیں گے کہ دنیا کی زندگی میں لذتوں اور شہوتوں میں مشغول رہ کروہ کتنے بڑے نقصان اور خسارے کا شکار ہو گئے۔ (تفسیر طبری، الحجر، تحت الآیۃ: ۳، ۷ / ۴۹۲، خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۹۴، ملتقطاً)
لمبی امید کی حقیقت:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ لمبی امیدوں میں گرفتار ہونا اور لذّاتِ دنیا کی طلب میں غرق ہوجانا ایماندار کی شان نہیں ۔ یاد رہے کہ لمبی امید کی حقیقت میں یہ دوچیزیں داخل ہیں : (1) دنیا کی حرص اور اس پر اوندھے منہ گر جانا۔ (2) دنیا سے محبت کرنا اور آخرت سے اعراض کرنا۔ (مدارک، الحجر، تحت الآیۃ: ۳، ص۵۷۷، قرطبی، الحجر، تحت الآیۃ: ۳، ۵ / ۴، الجزء العاشر، ملتقطاً)
لمبی امید رکھنے کی مذمت:
کثیر احادیث میں لمبی امیدیں رکھنے اور دنیا کی طلب میں مشغول ہوجانے کی مذمت بیان کی گئی ہے، ان میں سے 4 اَحادیث یہاں بیان کی جاتی ہیں ۔
(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بڑے بوڑھے کا دل بھی دو باتوں میں ہمیشہ جوان رہتا ہے (1) دنیا کی محبت میں ۔ (2) امیدوں کی درازی میں ۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب من بلغ ستّین سنۃ۔۔۔ الخ، ۴ / ۲۲۴، الحدیث: ۶۴۲۰)
(2)… حضرت عمرو بن عوف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا ’’ خدا کی قسم! مجھے تمہاری مُفلسی کا کوئی ڈر نہیں ہے بلکہ تمہارے بارے میں ڈر یہ ہے کہ تم پر دنیا کشادہ کر دی جائے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ کر دی گئی تھی اور تم اس کے ساتھ ایسا ہی پیار کرنے لگو جیسا پہلے لوگوں نے اس کے ساتھ کیا اور یوں تمہیں بھی ہلاک کر دے جیسے پہلے لوگوں کو اس نے ہلاک کر دیا۔ (مسلم، کتاب الزہد والرقائق، ص۱۵۸۳، الحدیث: ۶(۲۹۶۱))
(3)…حضرت عبداللّٰہ بن عمر و رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اس امت کے پہلے لوگ یقین اور زُہد کی وجہ سے نجات پا گئے جبکہ ا س امت کے آخری لوگ بخل اور (لمبی) امید کی وجہ سے ہلاک ہوں گے۔ (کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، الباب الثانی فی الاخلاق والافعال المذمومۃ، الفصل الثانی، ۲ / ۱۸۱ الحدیث: ۷۳۸۰، الجزء الثالث)
(4)…حضرت جابر بن عبداللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مجھے اپنی امت پر دو باتوں کا زیادہ خوف ہے ۔ (1) خواہشات کی پیروی کرنا۔(2) لمبی امید رکھنا۔ کیونکہ خواہشات کی پیروی کرنا حق سے روکتا ہے اور لمبی امیدیں آخرت کو بھلا دیتی ہیں ۔ یہ دنیا پیٹھ پھیر کر چلی جانے والی اور آخرت پیش آنے والی ہے،ان دونوں میں سے ہر ایک کے بیٹے ہیں ، اگر تمہیں دنیا کے بیٹے نہ بننے کی اِستطاعت ہو تو دنیا کے بیٹے نہ بننا کیونکہ تم آج عمل کرنے کی جگہ میں ہو اور (یہاں ) حساب نہیں لیکن کل تم حساب دینے کی جگہ میں ہو گے اور (وہاں ) عمل نہیں ہو گا۔ (شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۷ / ۳۷۰، الحدیث: ۱۰۶۱۶)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں لمبی امیدیں رکھنے اور محض دنیا کی طلب میں مشغول رہنے سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.