Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 28 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمْ: اور اگر تم ان سے منہ پھیرو۔} اس سے اوپر والی آیات میں رشتہ داروں ، مسکینوں اور مسافروں کا بیان ہوا تھا ، اور اس آیت میں فرمایا کہ اگر کسی وقت تمہارے پاس فوری دینے کو کچھ نہ ہو تو ان سے آسان بات کہو جیسے اُن کی خوش دلی کے لئے اُن سے وعدہ کرلویا اُن کے حق میں دعا کردو ۔ اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ حضرت بلال، حضرت صہیب ، حضرت سالم ، حضرت خبّاب (اور ان کے علاوہ چند صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم) وقتاً فوقتاً رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اپنی حاجات و ضروریات کے لئے سوال کرتے رہتے تھے، اگرکسی وقت حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس کچھ نہ ہوتا تو آپ حیاء ً اُن سے اِعراض کرتے اور اِس انتظار میں خاموش ہوجاتے کہ اللّٰہ تعالیٰ کچھ بھیجے تو اُنہیں عطا فرمائیں ۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔(جلالین، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۸، ص۲۳۲، خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۸، ۳ / ۱۷۲، ملتقطاً)
مستحق کو جھڑکنا حرام اور غیر مستحق کو دینا منع ہے:
یاد رہے کہ کسی بھی صورت مجبور رشتے دار، مسکین یا سائل کو جھڑکنا نہیں چاہیے۔ مستحق کو جھڑکنا حرام ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْ‘‘(سورہ والضحی:۱۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان:اورکسی بھی صورت مانگنے والے کو نہ جھڑکو۔
البتہ جو غیر مستحق ہے اسے نہ دینے کا حکم ہے چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے گدائی تین قسم ہے: ایک غنی مالدار جیسے اکثر جوگی اور سادھو بچّے، انھیں سوال کرنا حرام اور انھیں دینا حرام، اور اُن کے دئیے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوسکتی، فرض سر پر باقی رہے گا۔ دوسرے وہ کہ واقع میں فقیر ہیں ، قدرِ نصاب کے مالک نہیں مگر قوی و تندرست کسب پر قادر ہیں اور سوال کسی ایسی ضرورت کے لیے نہیں جوان کے کسب سے باہر ہو، کوئی حرفت یا مزدوری نہیں کی جاتی مفت کا کھانا کھانے کے عادی ہیں اور اس کے لیے بھیک مانگتے پھرتے ہیں انھیں سوال کرنا حرام، اور جو کچھ انھیں اس سے ملے وہ ان کے حق میں خبیث۔ انھیں بھیک دینا منع ہے کہ معصیت پر اعانت ہے، لوگ اگر نہ دیں تو مجبور ہوں کچھ محنت مزدوری کریں ۔ مگر ان کے دئیے سے زکوٰۃ ادا ہوجائیگی جبکہ اور کوئی مانع شرعی نہ ہو کہ فقیر ہیں ۔ تیسرے وہ عاجز نا تواں کہ نہ مال رکھتے ہیں نہ کسب پر قدرت، یا جتنے کی حاجت ہے اتنا کمانے پر قادر نہیں ، انھیں بقدرِ حاجت سوال حلال، اور اس سے جو کچھ ملے ان کے لیے طیّب، اور یہ عمدہ مصارفِ زکوٰۃ سے ہیں اور انھیں دینا باعث ِاجر ِعظیم، یہی ہیں وہ جنھیں جھڑکنا حرام ہے۔( فتاوی رضویہ، کتاب الزکوۃ، ۱۰ / ۲۵۳-۲۵۴)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.