Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 59 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ:کہ ان نشانیوں کو پہلے لوگوں نے جھٹلایا ۔} اِس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ اہلِ مکہ نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہا تھا کہ صفا پہاڑ کو سونا کردیں ا ور پہاڑوں کو سرزمین ِمکہ سے ہٹا دیں ۔اس پر اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو وحی کی کہ اگر آپ فرمائیں تو آپ کی اُمت کو مہلت دی جائے اور اگر آپ فرمائیں تو جو انہوں نے طلب کیا ہے وہ پورا کیا جائے لیکن اگر پھر بھی وہ ایمان نہ لائے تو اُن کو ہلاک کرکے نیست و نابُود کردیا جائے گا، اس لئے کہ ہماری سنت یہی ہے کہ جب کوئی قوم نشانی طلب کرکے ایمان نہیں لاتی تو ہم اُسے ہلاک کردیتے ہیں اور مہلت نہیں دیتے ۔ایسا ہی ہم نے پہلوں کے ساتھ کیا ہے۔اسی بیان میں یہ آیت نازل ہوئی۔( تفسیرکبیر، الاسراء، تحت الآیۃ: ۵۹، ۷ / ۳۵۹، مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۵۹،ص۶۲۸، ملتقطاً) اور فرمایا گیا کہ ہمیں کفار کی مطلوبہ نشانیاں بھیجنے سے صرف اس چیز نے باز رکھا کہ ان نشانیوں کو پہلے لوگوں نے جھٹلایا تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا اور اس کی واضح مثال یہ ہے کہ ہم نے قومِ ثمود کے مطالبے پرحضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کونشانی کے طور پر اونٹنی دی تو قوم نے ماننے کی بجائے اس اونٹنی پر ہی ظلم کیا کہ اسے قتل کردیا اور یوں گویا اپنی جانوں پر بھی ظلم کیا اور نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئے اور یاد رکھو کہ ہم نشانیاں جلد آنے والے عذاب سے ڈرانے کے لئے ہی بھیجتے ہیں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.