Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 80 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{وَ قُلْ: اور یوں عرض کرو۔} اس آیت میں ایک دعا سکھائی گئی ہے اور اس کے بہت سے مَطالب و معانی مفسرین نے بیان فرمائے ہیں ، چنانچہ بعض مفسرین نے اس کا معنی یہ بیان فرمایا کہ میرا داخل ہونا اور نکلنا پسندیدہ طریقے سے کردے ، جہاں بھی میں داخل ہوں اور جہاں سے بھی میں باہر آؤں خواہ وہ کوئی مکان ہو یا منصب ہو یا کام۔ بعض مفسرین نے کہا: اس سے مراد یہ ہے کہ مجھے قبر میں اپنی رضا اور طہارت کے ساتھ داخل کر اور قبر سے اٹھاتے وقت عزت و کرامت کے ساتھ باہر لا۔ بعض مفسرین نے کہا: اس کے معنی یہ ہیں کہ مجھے اپنی طاعت و بندگی میں صدق کے ساتھ داخل کر اور اپنی نافرمانی کے کاموں سے صدق کے ساتھ خارج فرما دے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مجھے مدینہ طیبہ میں پسندیدہ داخلہ عنایت کر اور مکہ مکرمہ سے میرا نکلنا صدق کے ساتھ کر(مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۰، ص۶۳۴، خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ / ۱۸۸-۱۸۹، ملتقطاً) کہ اس سے میرا دل غمگین نہ ہو۔ مگر یہ آخری تَوجیہ اس صورت میں صحیح ہوسکتی ہے جب کہ یہ آیت مدنی نہ ہوبلکہ مکی ہو۔
{وَ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا: اور میرے لئے اپنی طرف سے مددگار قوت بنادے۔} یعنی اے اللّٰہ ! عَزَّوَجَلَّ، مجھے وہ قوت عطا فرما جس سے میں تیرے دشمنوں پر غالب ہوجاؤں اور مجھے وہ حجت دے جس سے میں ہر مخالف پر فتح پاؤں اور وہ واضح و نمایاں غلبہ جس سے میں تیرے دین کو تقویت دوں ۔ یہ دعا قبول ہوئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اُن کے دین کو غالب کرنے اور انہیں دشمنوں سے محفوظ رکھنے کا وعدہ فرمایا۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ / ۱۸۹، ملخصاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.