Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Jasia Ayat 33 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(65) | Tarteeb e Tilawat:(45) | Mushtamil e Para:(25) | Total Aayaat:(37) |
Total Ruku:(4) | Total Words:(554) | Total Letters:(2034) |
{وَ اِذَا قِیْلَ: اور جب کہا جاتا۔} یعنی اس وقت ان کفار سے یہ بھی کہا جائے گا ’’ جب تم سے کہا
جاتا کہ بیشک اللہ تعالیٰ کا وہ وعدہ سچا ہے
جو ا س نے اپنے بندوں سے کیا کہ وہ مرنے کے بعد زندہ کئے
جائیں اور اپنی قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور
قیامت ،جس کے بارے میں انہیں خبر دی گئی کہ اللہ تعالیٰ اسے بندوں کے حشر کے لئے قائم
فرمائے گا اور اس دن انہیں حساب کے لئے جمع کرے گا ،اس کے آنے
میں کوئی شک نہیں توتم اللہ تعالیٰ
کے وعدے کو جھٹلاتے ہوئے اور اس کی قدرت کا انکار کرتے ہوئے کہتے تھے: ہم
نہیں جانتے ،قیامت کیا چیز ہے؟اور کہتے تھے کہ ہمیں تو
یونہی قیامت آنے کاکچھ گمان سا ہوتا ہے لیکن ہمیں اس کے آنے کا یقین
نہیں ہے۔( تفسیر طبری، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۳۲، ۱۱ / ۲۶۸) اس سے معلوم ہوا کہ
عقائد کے معاملے میں بے یقینی کی کیفیت تباہ ُکن ہوتی ہے۔
{وَ بَدَا لَهُمْ
سَیِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا: اور ان کیلئے ان کے اعمال کی برائیاں کھل گئیں ۔} اس آیت کی تفسیر یہ
ہے کہ آخرت میں کفار کے سامنے ان کے دنیا میں کئے ہوئے برے
اعمال انتہائی بری شکلوں میں ظاہر ہو ں گے اور ان پروہی عذاب اتر پڑے
گا اور انہیں گھیر لے گا جس کی دنیا میں ہنسی اڑاتے تھے۔(روح البیان، الجاثیۃ، تحت الآیۃ: ۳۳، ۸ / ۴۵۸، جلالین، الجاثیۃ، تحت
الآیۃ: ۳۳، ص۴۱۵، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.