Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 77 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
{اَلَمْ تَرَ: کیا تم نے نہ دیکھا۔} اس آیتِ مبارکہ کا شانِ نزول یوں ہے کہ مشرکین مکہ مکرمہ میں مسلمانوں کو بہت ایذائیں دیتے تھے ۔ہجرت سے پہلے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی ایک جماعت نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمیں کافروں سے لڑنے کی اجازت دیجئے، انہوں نے ہمیں بہت ستایا ہے اور بہت ایذائیں دی ہیں۔ حضورِ انورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اُن کے ساتھ جنگ کرنے سے ابھی ہاتھ روک کر رکھو اور ابھی صرف نماز اور زکوٰۃ ادا کرو۔ اسی کے متعلق فرمایا کہ کیا تم نے ان لوگوں کونہ دیکھا جن سے شروعِ اسلام میں مکہ مکرمہ میں کہا گیا کہ ابھی جہاد سے اپنے ہاتھ روکے رکھو اور ابھی صرف نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو ۔ (خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۷۷، ۱ / ۴۰۳)
لیکن پھر جب مدینہ منورہ میں ان پر جہاد فرض کیا گیا تو وہ اس وقت طبعی خوف کا شکار ہوگئے جو انسانی فطرت ہے اور حالت یہ تھی کہ ان میں ایک گروہ لوگوں سے ایسے ڈرنے لگا جیسے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرنا ہوتا ہے یا اس سے بھی کچھ زیادہ ہی خوفزدہ تھا اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! عَزَّوَجَلَّ، تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا ؟ اس کی حکمت کیا ہے ؟
یہ سوال حکمت دریافت کرنے کے لئے تھا، اعتراض کرنے کیلئے نہیں۔اسی لئے اُن کو اس سوال پر توبیخ وزجرنہ فرمایا گیا بلکہ تسلی بخش جواب عطا کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، تم ان سے فرما دو کہ دنیا کا ساز و سامان تھوڑا ساہے، فنا ہونے والا ہے جبکہ پرہیز گاروں کے لئے آخرت تیار کی گئی ہے اور وہی ان کیلئے بہتر ہے ۔ لہٰذا جہاد میں خوشی سے شرکت کرو۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.