Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ar Rum Ayat 41 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(84) | Tarteeb e Tilawat:(30) | Mushtamil e Para:(21) | Total Aayaat:(60) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(916) | Total Letters:(3419) |
{ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ: خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہوگیا۔} یعنی شرک اور گناہوں کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد جیسے قحط سالی ، بارش کا رک جانا، پیداوار کی قلت ، کھیتیوں کی خرابی ، تجارتوں کے نقصان ، آدمیوں اور جانوروں میں موت ، آتش زدگی کی کثرت ، غرق اور ہر شے میں بے برکتی ، طرح طرح کی بیماریاں ، بے سکونی، وغیرہ ظاہر ہو گئی اور ان پریشانیوں میں مبتلا ہونا اس لئے ہے تاکہ اللہ تعالیٰ انہیں آخرت سے پہلے دنیا میں ہی ان کے بعض برے کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ کفر اور گناہوں سے باز آجائیں اوران سے توبہ کر لیں ۔( مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۹۱۰، جلالین، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۳۴۴، ملتقطاً)
پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہونے کا سبب:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ گناہوں کی وجہ سے لوگ ہزاروں قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور صحیح اَحادیث سے بھی ثابت ہے کہ کسی قوم میں اِعلانیہ بے حیائی پھیل جانے کی وجہ سے ان میں طاعون اور مختلف اَمراض عام ہو جاتے ہیں ۔ناپ تول میں کمی کرنے کی وجہ سے قحط آتا اور ظالم حاکم مقرر ہوتے ہیں ۔زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے بارش رکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا عہد توڑنے کی وجہ سے دشمن مُسَلَّط ہو جاتا ہے۔لوگوں کے مالوں پر جَبری قبضہ کرنے کی وجہ سے اور اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق حکمرانوں کے فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان قتل و غارت گری ہوتی ہے اور سود خوری کی وجہ سے زلزلے آتے اور شکلیں بگڑ جاتی ہیں ۔( روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۴۱، ۷ / ۴۶-۴۷، ملخصاً)
آیت اور اَحادیث کے خلاصے کو سامنے رکھتے ہوئے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ موجودہ صورتِ حال پر غور کر لے کہ فی زمانہ بے حیائی عام ہونا،ناپ تول میں کمی کرنا ، لوگوں کے اَموال پر جبری قبضے کرنا،زکوٰۃ نہ دینا،جوا اورسود خوری وغیرہ، الغرض وہ کونسا گناہ ہے جو ہم میں عام نہیں اور شائد انہی اعمال کا نتیجہ ہے کہ آج کل لوگ ایڈز، کینسر اور دیگر جان لیوا اَمراض میں مبتلا ہیں ،ظالم حکمران ان پرمقرر ہیں ،بارش رک جانے یا حد سے زیادہ آنے کی آفت کا یہ شکار ہیں ، دشمن ان پر مُسَلَّط ہوتے جارہے ہیں ، قتل و غارت گری ان میں عام ہو چکی ہے، زلزلوں ،طوفانوں اور سیلاب کی مصیبتوں میں یہ پھنسے ہوئے ہیں ،تجارتی خسارے اور ہر چیز میں بے برکتی کا رونا یہ رو رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عقل ِسلیم عطا کرے اور اپنی بگڑی عملی حالت سدھارنے کی توفیق عطافرمائے۔
یہاں بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کافروں کے ممالک جہاں کفر و شرک اور زنا و گناہ سب کچھ عام ہے وہاں فساد کیوں نہیں ہے تو اس کے دو جواب ہیں ، اول یہ کہ کفار کو دنیا میں کئی اعتبار سے مہلت ملی ہوئی ہے لہٰذا وہ اس مہلت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور دوسرا جواب یہ ہے کہ فساد اور بربادی صرف مال کے اعتبار سے نہیں ہوتی بلکہ بیماریوں اور ذہنی پریشانیوں بلکہ اور بھی ہزاروں اعتبار سے بھی ہوتی ہے ، اب ذرا کفارکے ممالک میں جنم لینے والی اور پھیلنے والی نئی نئی بیماریوں کی معلومات جمع کرلیں یونہی یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ پاگل خانے، ذہنی مریض، دماغی سکون کی دواؤں کااستعمال، دماغی اَمراض کے مُعا لِجین، ذہنی مریضوں کے ادارے اور نفسیاتی ہسپتال بھی انہی کفار کے ممالک میں ہیں اور اسی طرح دنیا میں سب سے زیادہ طلاقیں ، ناجائز اولادیں ، بوڑھے والدین کو اولڈ ہومز میں پھینک کر بھول جانے کے واقعات ،یونہی دنیا میں سب سے زیادہ خودکشیاں بھی انہی ممالک میں ہیں ، جو ظاہرا ًتو بڑے خوشحال نظر آتے ہیں لیکن اندر سے گل سڑ رہے ہیں ۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.