Home ≫ Al-Quran ≫ Surah At Tahrim Ayat 8 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(107) | Tarteeb e Tilawat:(66) | Mushtamil e Para:(28) | Total Aayaat:(12) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(282) | Total Letters:(1076) |
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا: اے ایمان والو! اللّٰہ کی طرف ایسی توبہ کرو جس کے بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو۔} یعنی اے ایمان والو!اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ایسی سچی توبہ کرو جس کا اثر توبہ کرنے والے کے اَعمال میں ظاہر ہو اور اس کی زندگی طاعتوں اور عبادتوں سے معمور ہوجائے اور وہ گناہوں سے بچتا رہے۔ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اوردوسرے اَصحاب نے فرمایا:’’ تو بہ ِنصوح یہ ہے کہ توبہ کے بعد آدمی پھر گناہ کی طرف نہ لوٹے جیسا کہ نکلا ہوا دودھ پھر تھن میں واپس نہیں ہوتا۔( خازن، التحریم، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۲۸۷، مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۲۵۸، ملتقطاً)
{عَسٰى رَبُّكُمْ: قریب ہے کہ تمہارا رب۔} ارشاد فرمایا : قریب ہے کہ تمہارا رب توبہ قبول فرمانے کے بعد تمہاری برائیاں تم سے مٹا دے اورقیامت کے اس دن تمہیں ان باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں جس دن اللّٰہ تعالیٰ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے ساتھ کے ایمان والوں کورُسوا نہ کرے گا، پل صراط پر ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑتا ہوگا اور جب ایمان والے دیکھیں گے کہ منافقوں کا نور بجھ گیاتو وہ عرض کریں گے: اے ہمارے رب!جنت میں داخل ہونے تک ہمارے لئے اس نور کو باقی رکھ اور جب کافروں کو جہنم میں گرتا ہوا دیکھیں گے تو عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔( مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۲۵۹، روح البیان، التحریم، تحت الآیۃ: ۸، ۱۰ / ۶۵-۶۶، ملتقطاً)
سچی توبہ کی ترغیب:
فی زمانہ حالات ایسے پُرفِتَن ہیں کہ گناہ کا اِرتکاب کرنا بے حد آسان جبکہ گناہ سے بچنا بے حد دشوار اور نیکی کرنا بہت مشکل ہو چکا ہے ،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ گناہوں سے بچنے اور نیک کام کرنے کی بھرپور کوشش کرے اور جو گناہ اس سے سرزَد ہو چکے ہیں ان سے سچی توبہ کرے کیونکہ سچی توبہ ایسی چیز ہے جو انسان کے نامہِ اعمال سے اس کے گناہ مٹادیتی ہے ،چنانچہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’ وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ‘‘(شوری:۲۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جانتاہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے وہ شخص جس کا کوئی گناہ نہ ہو۔( ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ،۴ / ۴۹۱، الحدیث: ۴۲۵۰)
اورحضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب بندہ اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے تو اللّٰہ تعالیٰ اعمال لکھنے والے فرشتوں کو اس کے گناہ بُھلا دیتا ہے،اس کے اَعضا کو بھی بھلا دیتا ہے اور ا س کے زمین پر نشانات بھی مٹا ڈالتاہے یہاں تک کہ جب وہ قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ سے ملے گا تواس کے گناہ پر کوئی گواہ نہ ہوگا۔( الترغیب والترہیب،کتاب التوبۃ والزہد،الترغیب فی التوبۃ والمبادرۃ بہا واتباع السیّئۃ الحسنۃ،۴ / ۴۸،الحدیث: ۱۷)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں سابقہ گناہوں سے سچی توبہ کرنے اور آئندہ گناہوں سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
آیت ’’ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًا‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے پانچ باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… توبہ گناہوں کی معافی اور جنت کامُستحق ہونے کا ذریعہ ہے۔
(2)… مُتَّقی مومن قیامت کے دن حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ہوں گے۔
(3)…قیامت کا دن نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اوران کے ساتھ والوں کی عزت کا ، جبکہ کافروں کی رُسوائی کا دن ہو گا۔
(4)… مومن اگرچہ گنہگار ہو لیکن اِنْ شَآ ءَ اللّٰہ آخرت کی رسوائی سے محفوظ رہے گا، اگر اسے سزا بھی دی جائے گی تو اس طرح کہ اس کی رسوائی نہ ہو۔
(5)…ابتداء میں پل صراط پر منافقوں کو نور ملے گا لیکن جب درمیان میں پہنچیں گے تو وہ نور بجھ جائے گا۔