Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Az Zumar Ayat 63 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(59) | Tarteeb e Tilawat:(39) | Mushtamil e Para:(23-24) | Total Aayaat:(75) |
Total Ruku:(8) | Total Words:(1274) | Total Letters:(4795) |
{لَهٗ مَقَالِیْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ: آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ملکیت میں ہیں ۔} یعنی رحمت، رزق اور بارش وغیرہ کے خزانوں کی کنجیاں اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہیں ، وہی اُن کا مالک ہے ۔روایت ہے کہ حضرت عثمان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس آیت کی تفسیر دریافت کی تو ارشادفرمایا کہ’’زمین و آسمان کی کنجیاں یہ ہیں : ’’لَااِلٰـہَ اِلَّا اللہ وَاللہ اَکْبَرُ وَسُبحْانَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ وَاَسْتَغْفِرُ اللہ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ وَھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَ الظَّاھِرُ وَ الْبَاطِنُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَ ھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر۔ مراد یہ ہے کہ ان کلمات میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور تمجید ہے، یہ آسمان و زمین کی بھلائیوں کی کنجیاں ہیں ، جس مومن نے یہ کلمات پڑھے تو وہ دونوں جہاں کی بہتری پائے گا۔( جلالین، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۳، ص۳۸۹، مدارک، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۳، ص۱۰۴۵، ملتقطاً)
زمین کے خزانوں کی کنجیاں حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھی عطا ہوئی ہیں :
یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کے خزانوں کی کنجیاں اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھی عطا فرمائی ہیں ،چنانچہ حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ ایک دن تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شہدائے اُحد پر نماز پڑھنے کے لئے تشریف لے گئے جیسے میت پر نماز پڑھی جاتی ہے،پھر منبر پر جلوہ افروز ہو کر فرمایا’’میں تمہارا پیش رَو ہوں اور میں تم پر گواہ ہوں اور بے شک خدا کی قسم! میں اپنے حوض کو اب بھی دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں یا (یہ فرمایا کہ مجھے) زمین کی کنجیاں عطا فرما دی گئی ہیں اور بے شک خدا کی قسم ! مجھے تمہارے متعلق یہ ڈر نہیں کہ میرے بعد شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تم دنیا کی محبت میں پھنس جاؤ گے۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب الصّلاۃ علی الشہید، ۱ / ۴۵۲، الحدیث: ۱۳۴۴)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیا خوب فرماتے ہیں :
اِن کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے مالکِ کُل کہلاتے یہ ہیں
{وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ: اور جنہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا۔} یعنی جب ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، وہی ہر چیز پر نگہبان ہے،آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ملکیت میں ہیں اور کفار ان چیزوں کو تسلیم بھی کرتے ہیں تو ان پر لازم تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کو تسلیم کریں ، اس لئے یہاں فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان کا اقرار کرنے کے باوجود جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت اور جزا و سزا کے مضمون پر مشتمل آیات کا انکار کیا وہی نقصان اٹھائیں گے کیونکہ انہوں نے ثواب کے مقابلے میں سزا کو اختیار کیا اور کفر و نفاق کی چابی سے اپنے آپ کے لئے عذاب کے دروازے کھول لئے۔
اس آیت سے معلوم ہو اکہ کفار ہی در اصل نقصان اٹھانے والے ہیں اور یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص کافر نہیں اسے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے کچھ حصہ ضرور ملے گا۔(تفسیرکبیر، الزّمر، تحت الآیۃ: ۶۳، ۹ / ۴۷۱)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.