Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Fussilat Ayat 36 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(61) | Tarteeb e Tilawat:(41) | Mushtamil e Para:(24-25) | Total Aayaat:(54) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(898) | Total Letters:(3325) |
{وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ
مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ: اور اگرتجھے شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے۔} یعنی اے انسان !
اگر شیطان تجھے برائیوں پر ابھارے اور اس نیک خصلت سے اور اس کے علاوہ
اور نیکیوں سے مُنْحَرف کرنے کی کوشش کرے تو ا س کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ اور اپنی
نیکیوں پر قائم رہ اورشیطان کی راہ اختیار نہ کر ، اللہ تعالیٰ تیری مدد فرمائے گا ،بیشک وہی تمہارے پناہ
طلب کرنے کو سننے والا اور تمہارے احوال کوجاننے والا ہے۔( جلالین ، فصلت ، تحت الآیۃ : ۳۶، ص۳۹۹، خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۳۶، ۴ / ۸۶، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۱۰۷۵-۱۰۷۶، ملتقطاً)
یا
درہے کہ غصہ آنے کا ایک سبب شیطان کاوسوسہ ڈالنا ہے اورجب کسی انسان کو غصہ آئے
تو اسے چاہئے کہ ’’اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمْ ‘‘پڑھ لے ،اس سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ غصہ ختم ہو جائے
گا،جیساکہ حضرت سلیمان بن صرد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں :رسولِ کریم صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے
قریب دو شخصوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا تو ان
میں سے ایک کو شدید غصہ آ گیا،اس پر حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: ’’بے شک میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں ،اگر وہ
اسے پڑھ لیتا تو ضرور اس کا غصہ چلا جاتا(وہ کلمہ یہ ہے)’’اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمْ ‘‘ا س شخص نے عرض کی:کیا
آپ مجھے مجنون گمان کرتے ہیں ؟اس پر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ آیت تلاوت
فرمائی: ’’وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ
بِاللّٰهِؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اگرتجھے شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے
تو اللہ کی پناہ مانگ۔ بیشک
وہی سننے والا، جاننے والا ہے۔( مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ حم السجدۃ، عمل دفع الغضب عن الغضبان، ۳ / ۲۳۰، الحدیث: ۳۷۰۱)
موضوع
کی مناسبت سے یہاں غصے پر قابو پانے کے دو فضائل ملاحظہ ہوں :
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے
،سرکارِ دو عالَم صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’وہ شخص
زورآورنہیں جولوگوں کوپچھاڑدے ،زورآوروہ شخص ہے جوغصہ کے
وقت اپنے آپ کوقابومیں رکھے۔( صحیح بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، ۴ / ۱۳۰، الحدیث: ۶۱۱۴)
(2)…حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا’’جوشخص اپنے غصہ کے تقاضے کوپوراکرنے پرقادرہو،اس کے باوجود وہ
اپنے غصے کوضبط کرلے توقیامت کے دن اللہ تعالیٰ
اس کوتمام مخلوق کے سامنے بلاکرفرمائے گا:تم حورِ عِین میں سے جس
حورکوچاہولے لو۔( ابو
داؤد، کتاب الادب، باب من کظم غیظاً، ۴ / ۳۲۵، الحدیث: ۴۷۷۷)
اللہ تعالیٰ ہمیں غصے سے بچائے اور غصہ آنے کی صورت
میں ا س پر قابو پانے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
غصہ کرنے کے دینی اور دُنْیَوی نقصانات:
یہاں حدیث
ِپاک کی مناسبت سے غصہ کرنے کے دینی اور دُنْیَوی6 نقصانات ملاحظہ ہوں ،
(1)…غصہ کرنے والا صبر ،عاجزی
اور اِنکساری جیسے عظیم اوصاف سے محروم ہو جاتا ہے ۔
(2)…عمومی طور پر غصہ اسی شخص
کو آتا ہے جس میں تکبر،فخر اور غرور کا مادہ پایاجاتا ہے۔
(3)…غصے کی حالت
میں انسان اللہ تعالیٰ کی حدود کی
حفاظت نہیں کر پاتا اور انہیں توڑ کراللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا ہو جاتاہے
۔
(4)…غصہ کرنے سے بندے کا بلڈ
پریشر بڑھ جاتا ہے اور اگر بلڈ پریشر کا مریض غصہ کرے تو اسے فالج بھی ہو سکتا ہے
اور اس کے دماغ کی رگ بھی پھٹ سکتی ہے اور یہ دونوں جان لیوا اَمراض
میں سے ہیں ۔
(5)…غصہ کرنے سے لڑائی جھگڑا
ہوتا ہے اور بسا اوقات اس میں اتنا اضافہ ہو جاتا ہے جس سے رشتے
داریاں ختم ہو جاتی ہیں اور بندہ مخلص دوستوں سے
بھی محروم ہو جاتا ہے۔
(6)…غصے کی حالت
میں بعض اوقات انسان ایسے کام کر جاتا ہے جو اس کے لئے مستقل پریشانی
اور ڈپریشن کا سبب بن جاتے ہیں ،جیسے غصے کی حالت میں بیوی
کو طلاق دے دینا یا کسی کو قتل کر دینا وغیرہ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں غصہ کرنے سے بچنے اور غصہ آ جانے کی
صورت میں اسے دور کرنے کے اِقدامات کرنے کی توفیق عطا
فرمائے،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.