Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Saba Ayat 36 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(58) | Tarteeb e Tilawat:(34) | Mushtamil e Para:(22) | Total Aayaat:(54) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(995) | Total Letters:(3542) |
{قُلْ: تم فرماؤ۔}اللہ تعالیٰ نے مالداروں کے اس باطل خیال کا رد کرتے ہوئے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرمادیں بیشک میرا رب عَزَّوَجَلَّ آزمائش اور امتحان کے طور پر جس کے لیے چاہتا ہے رزق وسیع کرتا اور تنگ فرماتا ہے لہٰذا دنیا میں مال و دولت اور عیش و عشرت کی بہتات اللہ تعالیٰ کی رضا کی دلیل نہیں اور ایسے ہی مال و دولت کی تنگی اللہ تعالیٰ کی ناراضی کی دلیل نہیں ۔یہ اس کی حکمت ہے کہ کبھی وہ گنہگار پر مال ودولت کی وسعت کرتا ہے اور کبھی فرمانبردار پر تنگی کر دیتا ہے۔اس لئے آخرت کے ثواب کو دنیا کی معیشت پر قیاس کرنا غلط و بیجاہے۔(مدارک، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۹۶۵، خازن، سبأ، تحت الآیۃ: ۳۶، ۳/۵۲۵، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.