Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Sad Ayat 41 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(38) | Tarteeb e Tilawat:(38) | Mushtamil e Para:(23) | Total Aayaat:(88) |
Total Ruku:(5) | Total Words:(818) | Total Letters:(3020) |
{وَ اذْكُرْ عَبْدَنَاۤ اَیُّوْبَ: اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو۔} اس سے پہلی آیات میں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ بیان کیا گیا اوریہ دونوں وہ مبارک ہستیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں ،اب اس آیت میں حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ یاد دلایا جارہا ہے اور یہ وہ مبارک ہستی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے طرح طرح کی آزمائشوں کے ساتھ خاص فرمایا۔ ان واقعات کو بیان کرنے سے مقصود ان کی سیرت میں غوروفکر کرنا ہے، گویا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنی قوم کی جہالت پر صبر فرمائیں کیونکہ دنیا میں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے زیادہ نعمت، مال اور وجاہت والا کوئی نہیں تھا اور حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے زیادہ مشقت اور آزمائش میں مبتلا ہونے والا کوئی نہ تھا،آپ ان انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اَحوال میں غور فرمائیں تاکہ آپ جان جائیں کہ دنیا کے احوال کسی کے لئے ایک جیسے نہیں ہوتے اور یہ بھی جان جائیں کہ عقلمند کو مشکلات پر صبر کرنا چاہئے۔( تفسیرکبیر، ص، تحت الآیۃ: ۴۱، ۹ / ۳۹۶)
{اَنِّیْ مَسَّنِیَ الشَّیْطٰنُ بِنُصْبٍ وَّ عَذَابٍ: مجھے شیطان نے تکلیف اور ایذاپہنچائی ہے۔} ایک قول یہ ہے کہ تکلیف اور ایذا سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیماری اور اس کے شَدائد مراد ہیں اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد بیماری کے دوران شیطان کی طرف سے ڈالے جانے والے وسوسے ہیں جو کہ ناکام ہی ثابت ہوئے۔
حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو آزمائش میں مبتلاء کئے جانے کے مختلف اَسباب بیان کئے گئے ہیں ،ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اللہ تعالیٰ نے کسی خطا کی وجہ سے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو آزمائش میں مبتلا نہیں کیا بلکہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے درجات (مزید) بلند کرنے کیلئے آزمائش میں مبتلا کیا۔( مدارک، ص، تحت الآیۃ: ۴۱، ص۱۰۲۳)
اللہ تعالیٰ کے ادب اور تعظیم کا تقاضا:
یاد رہے کہ اچھے برے تمام افعال جیسے ایمان ،کفر ،اطاعت اور مَعصِیَت وغیرہ کا خالق اللہ تعالیٰ ہے اور ان افعال کو پیدا کرنے میں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ، برے افعال کو بھی اگرچہ اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہے لیکن اس کے ادب اور تعظیم کا تقاضا یہ ہے کہ کلام میں ان افعال کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہ کی جائے۔( تفسیر قرطبی، ص، تحت الآیۃ: ۴۱، ۸ / ۱۵۵، الجزء الخامس عشر)اسی ادب کی وجہ سے حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تکلیف اور ایذا پہنچانے کی نسبت شیطان کی طرف فرمائی ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو آزماتا ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو آزماتا ہے،حدیث پاک میں ہے،حضرت سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، سب سے زیادہ سخت آزمائش کس کی ہوتی ہے؟ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی، پھر اپنے درجے کے حساب سے مُقَرَّبِین کی۔آدمی کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے ،اگر دین میں مضبوط ہو تو سخت آزمائش ہوتی ہے اور اگر دین میں کمزور ہو تو اسی حساب سے آزمائش کی جاتی ہے،بندے کے ساتھ آزمائشیں ہمیشہ رہتی ہیں یہاں تک کہ وہ زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ ا س پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔( ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلائ، ۴ / ۱۷۹، الحدیث: ۲۴۰۶)
نوٹ: حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیماری اور مال و اولاد کی ہلاکت کا تفصیلی بیان سورۂ انبیاء کی آیت نمبر83اور84 میں گزر چکا ہے۔