Book Name:Faizan e Imam Ghazali
اور آج قُبُور کی وَحشتو ں اور تنہائیوں میں مغموم ورَنْجُور ہیں ۔
اَجَل نے نہ کِسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا ہر اِک لیکے کیا کیا نہ حسرت سِدھارا
اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا پڑا رہ گیا سب یُونہی ٹھاٹھ سارا
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جاہے تماشا نہیں ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہوش میں آیئے اور مَرنے سے پہلے سنبھل جایئے!یقین مانئے!آج ہمارے مُعاشَرے میں گُناہوں کے سبب ہونے والی ساری تباہی دُنیا کی مَحَبَّت ہی نے مَچائی ہے، حُبِّ دُنیا کے سبب آج لوگ سُنَّتوں سے دُور جا پڑے ہیں،سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:حُبِّ الدُّنْیارَاْسُ کُلِّ خَطِیْئۃٍیعنی دُنیا کی مَحَبَّت تمام گُناہوں کی جَڑ ہے۔(کتاب ذم الدنیا مع موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا ج٥ ص٢٢ حدیث٩)صد کروڑاَفسوس! جنَّت کی لازَوال نعمتوں کے حُصُول کیلئے معمولی سی گھریلو آسائشیں چھوڑ کر فقط چند دن کے لئے بھی سُنَّتوں کی تربیّت کی خاطر راہِ خدا میں سفر کے لئے آج ہم تیار نہیں ہوتے، جبکہ فانی دُنیا کی عارضی دولت کمانے کے لئے اپنے گھر والوں سے برسہا برس کے لئے ہزاروں مِیْل دُور جانے کے لئے فوراً تیار ہو جاتے ہیں۔کیا مُسلمانوں کی دِینی اِعتبار سے بربادی اور غیر مُسلموں کاان پر حاوِی ہونا، مسجدوں کی ویرانی ،سینما گھروں اور عیش و نَشاط کے اَڈّوں کی آبادی،فَرنگی تہذیب کی یَلْغار ، مَغربی فیشن کی بھرمار،فلمیں ڈرامے دیکھنے کیلئے گھر گھر ٹی وی، کیبل سسٹم ، اِنٹر نیٹ،موبائل فون کا غلط اِستعمال،ہرطرف گُناہوں کا گرم بازار اور مُسلمانوں کی بھاری اَکْثریت کا بگڑا ہوا کردار، یہ سب کچھ ہمیں پُکار پُکار کر دعوتِ فکر نہیں دے رہا کہ ''ہمیں اپنی اورساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کے لئے مدنی قافلوں کا مُسافر بننا چاہیے ۔یقیناً ہمیں اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش