Book Name:Faizan e Imam Ghazali
عَزَّوَجَلَّ نے اَنْبياء و رُسُلعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو لوگوں کی طرف اس ليے مَبعُوث فرمايا تاکہ وہ لوگوں کواس تک پہنچنے کا راستہ بتائيں۔مگر جب آخری رسُول،نبیِّ مَقْبول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس جہاں سے پردہ فرمایا اور نُبوَّت و رِسالت کا سلسلہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرختم ہوا تو اس مَنْصبِ جلیل کوخُلفائے راشدين رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے بطورِ نائب سنبھال ليا اور لوگوں کو راہ ِحق پر لانے کی سَعی و کوشش فرماتے رہے۔([1]) صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کےبعد ان کے نائبین ( اَوْلیاو عُلما) یہ فريضہ سَراَنْجام دے رہے ہیں اور تاقیامت دیتے رہیں گے ۔
علماۓ کرام فرماتے ہیں کہ ایمان کی حفاظت کا ایک ذریعہ ”پیرِ کامل “سے مُرید ہونا بھی ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ 15سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 71میں ارشاد فرماتا ہے :
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ-
تَرْجَمۂ کنزالایمان:جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے اِمام کے ساتھ بلائیں گے۔
مُفسّرِ شہیر،حکیمُ الاُمَّت،مُفْتی احمدیارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت اِرْشاد فرماتےہیں: اس سے معلوم ہوا کہ دُنیا میں کسی صالح کو اپنا امام بنالیناچاہئے، شَرِیْعَت میں ’’تقلید‘‘ کرکے ، اور طریقت میں ’’بَیْعَت‘‘کرکے ، تاکہ حَشْر اچھوں کے ساتھ ہو۔ اگر صالح اِمام نہ ہوگا تو اس کا امام شیطان ہوگا۔ اس آیت میں تقلید ، بَیْعَت اورمُریدی سب کا ثُبوت ہے۔(نورالعرفان فی تفسیر القرآن ،پ ۱۵ سورۃ بنی اسرائیل :۷۱)
یادرکھئے!پیر اُمورِ آخِرت کے لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اُس کی راہنمائی اور باطنی توجّہ کی بَرَکت سے مُرید،اللہ ورَسُوْل عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضی والے کاموں سے بچتے ہوئے”رِضائے