Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah
سلام کیا ،اس نے میرا نام لے کر جواب دیا۔ اس کے منہ سے اپنا نام سُن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی ،میں نے اس سے پوچھا : آپ سے یہ میری پہلی ملاقات ہے، پھر آپ نے میر انام کیسے جان لیا؟
وہ کہنے لگا:جو ذات تجھے میرے پاس لائی ہے،اُسی نے مجھے تیری پہچان کرادی ہے۔میں نے کہا: آپ نے بالکل دُرست فرمایا، واقعی میرا پروردگار عَزَّ وَجَلَّ ہرچیز پر قادر ہے۔پھر میں نے اس سے پوچھا:آپ کہاں سے آئے ہیں اور کہاں جانے کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا:میں شہرِ بُخارا سے آرہا ہوں اور حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن کی طرف جارہا ہوں۔یہ سُن کر مجھے بڑا تعجب ہوا کہ نہ ا س شخص کے ہاتھ ہیں نہ پاؤں۔ پھر یہ بُخارا سے یہاں تک کیسے پہنچا اوراب یہ مکّۂ مکرّمہ تک جانا چاہتا ہے جو یہاں سے کافی فاصلے پر ہے، یہ اکیلا وہاں تک کیسے پہنچے گا؟میں انہی خیا لات میں گُم حیرت بھری نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔
اس شخص نے میری طرف جلال بھری نگاہ ڈالی اور کہنے لگا:اے ابراہیم!کیا تجھے اس بات پرتعجب ہورہا ہے کہ قادر وقدیر پروردگار عَزَّ وَجَلَّ مجھ جیسے کمزور اور چلنے پھرنے سے معذور بندے کو یہاں تک لے آیا۔اتنا کہنے کے بعد اس شخص کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور وہ زار و قطار رونے لگا۔میں نے اسے کہا:آپ بالکل پریشان نہ ہوں، اللہعَزَّ وَجَلَّ کی رحمت ہر شخص کے ساتھ ہے ،وہ کسی کو مایوس نہیں کرتا۔پھر میں اسے وہیں چھوڑ کر آگے روانہ ہوگیا، میرا بھی اس سال حج کا ارادہ تھا، جب میں مکے شریف پہنچا اور طواف کے لئے خانۂ کعبہ میں حاضر ہوا تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہی اپاہج(یعنی معذور) شخص مجھ سے پہلے خانۂ کعبہ پہنچا ہوا تھا اور گھِسٹ گھِسٹ کر طواف کر نے میں مشغول تھا ۔(عیون الحکایات حصہ اول،ص 384 بتغیر قلیل)
یاخدا ایسے اسباب پاؤں کاش مکے مدینے میں جاؤں
مجھ کو ارمان حج کا بڑا ہے یا خدا تجھ سے میری دعا ہے
(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۳۷)