Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah
یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ تُو مجھے اپنی راہ میں شہادت نصیب کر اور اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے شہر میں موت عطا فرما۔ (بخاری ،کتاب فضائل المدینة، باب کراھیة النبی …الخ، ۱/۶۲۲، حدیث:۱۸۹۰)
چنانچہ یہ دعا قبول ہوئی اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مدینۂ منورہ میں شہادت پائی ۔حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اس قابلِ رشک شہادت کی عظمت بیان کرتے ہوئے اور اس پر رشک کا اظہار کرتے ہوئے مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی دعا ایسی قبول ہوئی کہ سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ!فجر کی نماز، مسجدِ نَبَوِی،محْرَابُ النّبِی،مصلَّۂ نبی میں شہادت پائی۔(مراۃ المناجیح ،۴/۲۲۲بتغیر قلیل)
اے کاش مدینے میں مجھے موت یوں آئے چوکھٹ پہ تِری سر ہو مِری رُوح چلی ہو
(وسائلِ بخشش مُرَمّم،ص۳۱۴)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے بزرگان ِدین رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی زندگی ہمارے لئے پیروی کرنے کے لائق ہے ، وہ حضرات مکے مدینے کی سرزمین سے سچی عقیدت و محبت فرمایا کرتے تھے، ان کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ بعض بزرگوں کا یہ معمول تھا کہ وہ کسی اور ملک یا شہر کے رہائشی ہونے کے باوجود بھی مکۂ مکرَّمہ کےفیوض و برکات حاصل کرنے کی غرض سے زندگی کا کثیر حصہ اس مقدس شہر کی خوشبودار و خوش گوار فضاؤں میں سانسیں لیتے گزارا کرتے اور ہر سال استقامت کے ساتھ بَیْتُ اللہ شریف کے حج کی سعادت سے بھی فیضیاب ہوتے۔ چنانچہ
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ568صفحات پر مشتمل کتاب” ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت“کے صفحہ 198پر ہےکہ (قطبِ مکہ مکرّمہ )حضرت مولانا عبدُالْحق اِلٰہ آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ہند کے باشِندے اور جَلیلُ القَدْر عالِمِ دین تھے،چالیس(40) سال سے زائد مکّے