Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

نیک بندے قَناعَت کی مَدَنی دَوْلَت سے مالا مال ہوتے ہیں،اِن کی  نَظَر دَوْلَتْ مَنْدوں کےفانی مال پر  نہیں بلکہ رَحمتِ رَبِّ ذُوالْجَلَال پَر ہوتی ہے۔جبکہ ہم اپنی حَالَت  پر غَوْر کریں تو ہماری اَکْثَرِیَّت دُنیا کی مَتْوَالِی اورفِکْرِآخِرت سے خالی  نَظَر آتی ہے،گویا کہ ہماری ساری تَوَانائیاں دُنْیَوِی زِنْدَگی بہتر بنانے کی فِکْر میں صَرْف ہورہی ہیں، ہم فانی دُنیا کی لَذَّتوں میں اِس قَدْرڈُوب چُکے ہیں کہ اَچانک مَوْت سے ہَم کَنار ہونے ،قَبْرکے اَندھیرے میں تَنْہا رہنے ،مُنْکَر نَکِیْر کے سُوَالات کے جوابات دینےسے یَکْسَر غافِل ہوچُکے ہیں ۔آئیے! دُنیا کی مَحَبَّت اپنے دل سے نکالنے کیلئے دُنیا کی مَذَمَّت پر تین(3)فَرَامِیْنِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سُنتے ہیں:

1.   اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ،مَلْعُوْنٌ مَافِیْھَااِلَّامَاکَانَ لِلّٰہِ مِنْھَا یعنی دُنیا اور جو کُچھ اُس میں ہے مَلْعُوْن(یعنی مَرْدُود)ہے، مگر اُس میں سے جو اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے ہو۔  ([1])

2.   حُبُّ الدُّنْیَا رَأسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ  یعنی  دُنیا کی مَحَبَّت ہر گُناہ کی اَصْل ہے۔([2])

3.   یَا عَجَبًا کُلَّ الْعَجَبِ لِلْمُصَدِّقِ بِدَارِ الْخُلُوْدِ وَھُوَ یَسْعٰی لِدَارِ الْغُرُوْرِ یعنی  اُس شَخْص پر  بَہُت تَعَجُّب ہے جو ہمیشہ کے گھر (یعنی آخِرَت)کی تَصْدِیْق کرتا ہے، حالانکہ وہ دھوکے والے گھر( یعنی دُنیا) کے لئے کوشِش کررہا ہوتا ہے۔([3])

دُنیاکی مَحَبَّت سے پِیچھا چُھڑانے کیلئے اِس طرح  غَوْروفِکْر کیجئے کہ اِس دُنیا میں کیسے کیسے مالدار لوگ آئے،جو دَوْلَت و حُکُومَت، جاہ و حَشْمَت،اَہل و عِیال کی عارِضی اُنْسِیَّت ، دوستوں کی وَقْتی دوستیاور خُدَّام


 



[1] مراسیل ابی داؤد، باب فی سب الدنیا،ص۲۰

[2]موسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب ذم الدنیا،الجزء الاوّل، الحدیث۹،ج۵،ص۲۲

[3]مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الزھد، باب ما ذکر عن نبینافی الزھد، ۸/۱۳۳، حدیث۶۱