Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

ہیں صاحبِ عزّت

غوثِ پاک

دریائے کرامت

غوثِ پاک

٭مرحبا یا غوثِ پاک٭مرحبا یا غوثِ پاک٭مرحبا یا غوثِ پاک

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے غَوْثِ پاک رَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی رِضا پر رَاضِی رہنے والے کس قَدْر صابِر وشاکِر بندے تھے کہ اگرآپ کی اَوْلادمیں سے کسی کا اِنْــتِقَال ہوجاتا تو شِکْوَہ شِکایات زَبان پر ہرگز نہ لاتے بلکہ صَبْر سے کام لیتے تھے ۔

اِس کے بَرْعَکْس بعض لوگ ایسے  بے صَبْرےہوتے ہیں کہ جُونہی اُن پر ذَره سِی مُصِىْبَت یا پرىشانی کی گھڑی  آئی   تو آپے سے باہر ہوكر شِكْوہ شِكاىَت كرنے اور لوگوں کے سامنے اپنی پریشانی کا رونا روتے  نَظَر آتےہیں حتّٰی کہ  مَعاذَاللہ  ثُمّ مَعاذَ اللہ، اللہ تعالىٰ كی ذات پر اِعْتِرَاضات بھی کرجاتے ہیں جبکہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ   كی ذات پر اِعْتِراض کرنا کُفْر ہے ۔ لہٰذا جب کوئی مُصِیْبَت پہنچے،مثلاًکسی نوجوان کو موت آ جائے،ننّھی عمر میں بچے یا بچی کااِنتقال ہو جائے،کاروبار میں نقصان ہوجائے،نوکری چلی جائے،سامان چوری یاگُم ہو جائے،کہیں اچانک آگ میں کوئی جل جائے،کوئی ڈُوب جائے،کوئی کسی اچانک حادِثے کا شکا رہوجائے،کسی کو ہارٹ اَٹیک ہوجائے تو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضامیں رَاضِی رہتے ہوئے صَبْر سے کام لینا چاہیے کہ صَبْر کرنے والوں کو اللہعَزَّ  وَجَلَّ پسند فرماتاہے،جَبھی تو قُرآنِ کریم میں صَبْر کرنے والوں کے  فضائل بیان کئے گئے ہیں،چنانچہ پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل آیت نمبر 96 میں اِرْشاد ہوتاہے :

وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۹۶) (پ۱۴،النحل:۹۶)

 

ترجَمۂ کنزُ الایمان:اور ضَرُور ہَم صَبْر کرنے والوں کو اُن کا وہ صِلَہ دیں گے جو اُن کے سب سے اَچّھے کام کے قابِل ہو۔