Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar
سے اَفْضل کوئى عَمَل نہ پاىا۔ کاش! مىرے ہاتھ مىں ہوتا کہ بُھوکوں کو کھانا کِھلاتا۔(قلائد الجواہر ،ص۳۷)اِسی طرح شَیْخ عبدُاللہجبائی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حُضُورغو ثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ میرے نزدیک بُھوکوں کوکھانا کھلانا اورلوگوں سے حُسنِ اخلاق کے ساتھ پیش آنا کامل اور زیادہ فضیلت والے اعمال ہیں۔پھرارشاد فرمایا:میرے ہاتھ میں پیسہ نہیں ٹھہرتا، اگر صُبح کو میرے پاس ہزار (1000)دِینار آئیں تو شام تک ان میں سے ایک پیسہ بھی نہ بچےکہ غریبوں اور مُحتاجوں میں تقسیم کردوں اوربُھوکے لوگوں کوکھانا کھلادُوں۔(قلائدالجواہر ،ص۸ ملخصاً)
تِرے در سے ہے منگتوں کا گزارا یاشہِ بغداد مِری قسمت کا چمکا دو ستارہ یاشہِ بغداد غمِ شاہ مدینہ مجھ کو تم ایسا عطا کر دو مجھے اچھا بنا دو مُرشِدی بے شک یقیناً ہیں |
|
یہ سُن کر میں نے بھی دامن پسارا یاشہِ بغداد دِکھا دو اپنا چہرہ پیارا پیارا یاشہِ بغداد جگر ٹکڑے ہو دل بھی پارہ پارہ یاشہِ بغداد مِرے حالات تم پر آشکارا یاشہِ بغداد |
(وسائلِ بخشش،ص۵۴۲،۵۴۳)
آئیے!حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سخاوت اورغریبوں کی مدد سے مُتَعَلِّق ایک بہت ہی پیاری حکایت سنتے ہیں ،چنانچہ
حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے صاحبزادےحضرت شىخ سیدعبدالرزّاق قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بىان ہے کہ جب مىرے والدِ بُزرگوار مشہور ہوگئے تو آپ نےصرف اىک دفعہ حج فرماىا، اس حج کى آمدورفت مىں،میں آپ کى سوارى کى باگ پکڑتا تھا، جب ہم بغداد کے جنوب میں واقع ایک شہر مىں پہنچے تو آپ نے فرماىا کہ ىہاں سب سے غرىب گھر کى تلاش کرو، اس لىے ہم نے اىک وىرانہ دىکھا جس مىں پشم (اُون)کا اىک خىمہ تھا، اس مىں اىک بوڑھا،ایک بڑھىا اور اىک لڑکى تھى۔ آپ نے اس بُوڑھے سے