Book Name:Ghos-e-Pak ka Kirdar

اجازت لى اور مع اَصْحاب اس وِىرانے مىں اُترے،اُس شہر کے مشائخ اورامیرلوگ آپ کی خدمت مىں آئے اور درخواست کى کہ آپ ہمارے غرىب خانوں مىں ىا کسى اور اچھے مکان مىں تشرىف لے چلىں، مگر آپ نے منظور نہ فرماىا۔ والىِ شہر نے آپ کے لىے بہت سى گائے بکرىاں، کھانا، سونا، چاندى اور سامان بھىجا اور سفر کے لىے سوارىاں بھىجىں اور لوگ ہر طرف سے آپ کى خدمت مىں حاضر ہوئے، آپ نے اپنے ساتھىوں سے فرماىا کہ اس تمام سامان مىں سے مىں نے اپنا حصّہ اس گھر والوں کو بخش دىا۔ ىہ سُن کر اُنہوں نے کہا کہ ہم نے بھى اپنا اپنا حصّہ بخش دىا، اس طرح وہ تمام مال اس بوڑھے، بڑھىا اور لڑکى کو دىا گىا، رات کو آپ وہاں رہے اور صُبح کو روانہ ہوئے،(آپ رَحْمَۃُ  اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے صاحبزادے فرماتے ہیں ) کئى سال کے بعد اُس شہر مىں مىرا گُزر ہوا، کىا دىکھتا ہوں کہ وہ بوڑھا وہاں کے باشندوں مىں سب سے زىادہ مالدار ہے۔اس نے مجھ سے کہا کہ ىہ سب کچھ  اس رات کى برکت ہے،ان گائے بکرىوں نے بچے دىئے اور وہ بڑے ہوگئے ، ىہ اِنہی سے ہے۔ (بہجۃالاسرار،ذکر شی من شرائف اخلاقہ،ص۱۹۸)

مل گیا مجھ کو غوث کا دامن،فضلِ ربِّ کریم سے روشن

غوث رَنج و اَلَم مِٹاتے ہیں،اُس کو سِینے سے بھی لگاتے ہیں

 

 

مِری تقدیر کا ستارہ ہے،واہ کیا بات غوثِ اعظم کی

آ گیا جو بھی غم کا مارا ہے واہ کیا بات غوثِ اعظم کی

           (وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 577،578)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئندہ کسی کو منع نہ کرنا

   ایک دفعہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک شخص کو کچھ مغموم اور اَفْسُردہ دیکھ کر پوچھا:تمہارا کیا حال ہے؟ اس نے عرض کی:حضورِ والا! دریائے دَجلہ کے پار جانا چاہتا تھا، مگر کشتی والے نے بغیر کرائے کے کشتی میں نہیں بٹھایا اور میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ اتنے میں ایک عقیدت مند نے حضورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوکرتیس(30)دِینار(سونے کے 30