Book Name:Auliya Allah Ki Shan
اسی طرح حیرت انگیز اور خداداد قوتِ بصارت سے مُتَعَلِّق امیرُالْمومنین حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکا بھی نہایت ایمان افروز واقعہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت ساریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو سپہ سالار بنا کر نہاوند کی سرزمین میں روانہ فرما دیا۔ حضرت ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ معرِکے میں مصروف تھے کہ ایک دن حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مسجدنبوی کے منبر پر خطبہ پڑھتے ہوئے اچانک بلند آواز سے ارشاد فرمایا :یَاسَارِیَۃُ الْجَبَل (یعنی اے ساریہ!پہاڑکی طرف اپنی پیٹھ کرلو) حاضرینِ مسجد حیران رہ گئے کہ حضرت ساریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تو سرزمینِ نہاوند میں معرکے میں مصروف ہیں اور مدینہ منوّرہ سے سینکڑوں میل کی دُوری پر ہیں۔آج امیرُ المومنین نے انہیں کیسے پکارا؟لیکن نہاوند سے جب حضرت ساریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قاصد آیا تو اس نے یہ خبر دی کہ جب کفار سے مقابلہ ہوا تو ہمیں شکست ہونے لگی اتنے میں اچانک ایک چیخنے والے کی آواز آئی جو چلا چلا کریہ کہہ رہا تھا کہ اے ساریہ ! تم پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو۔ حضرت ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا، یہ تو امیر المؤمنین حضرت فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی آواز ہے، یہ کہا اور فوراً ہی انہوں نے اپنے سپاہیوں کو پہاڑ کی طرف پشت کر کے صف بندی کرنے کا حکم دیا، اس کے بعد کفار سے مقابلہ ہوا تو کفار شِکَست کھا کر بھاگ کھڑے ہوئے اور مسلمانوں نے نے فتحِ مبین کا پرچم لہرا دیا۔([1])
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اس ایمان افروز واقعے سے معلوم ہوا کہ بلاشُبہ حضرت سَیِّدُنا امیرُ المؤمنین فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ صاحبِ کرامت ہیں کیونکہ مدینہ منورہ سے سینکڑوں میل کی دُوری پر آواز کو پہنچا دینا یہ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کرامت ہےنیز امیرُالمؤمنین فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مدینہ طیبہ سے سینکڑوں میل کی دُوری پر نہاوند کے میدان اور اس