Book Name:Auliya Allah Ki Shan
تَعَالٰی عَنْہُ) بھی انہی میں سے ہیں۔روای کہتے ہیں: اس کے بعد حضرت سیِّدُنابراء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مشرکین کے خلاف ایک لڑائی میں شریک ہوئے۔اس جنگ میں مشرکین نے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا تو مسلمانوں نے حضرت سیِّدُنابراء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کہا:اے براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ!حضورنبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایاہے کہ اگر آپ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھائیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ ضرورتمہاری قسم کو پورا فرمائے گا پس آپ (مشرکین کے خلاف) اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھالیجئے! حضرت سیِّدُنابراء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کی:یااللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ ہمیں مشرکین پر غلبہ عطا فرما۔آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ دعا قبول ہوئی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مسلمانوں کو مشرکین پر غلبہ عطا فرمادیا۔ پھر ایک مرتبہ ’’سوس‘‘ کے پل پر مسلمانوں کا کفار سے آمنا سامنا ہوا توکفارنے مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچایا مسلمانوں نے کہا:اے براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ! اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ پر قسم کھائیے ! انہوں نے عرض کی: یااللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ ہمیں کفار پر غلبہ عطا فرما اور مجھے اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ ملادے(یعنی شہادت عطا فرما)۔ حضرت سیِّدُنابراء بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ دُعا بھی قبول ہوئی اور مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ شہید ہو گئے۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سیدنا امام حافظ ابو نعیم احمد بن عبدُ اللہ اصفَہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کے یقین کی طاقت سے چٹا نیں شق ہوجاتی ہیں او ر ان کے اشارے سے