Book Name:Auliya Allah Ki Shan
سینوں سے لگایا تو وہ کشادہ ہوگئے۔اس کی برکت سے ان کی پریشانیوں اور غموں کے بادل چھٹ گئے۔ انہوں نے قرآن پاک کو اپنی تا ریکیوں کے لئے چراغ ،اور( قرآنِ پاک کی تلاوت کو اس طرح اپنے لئے لازم کر لیا جس طرح )سونے کے لئے بچھونا لازم ہے۔اِسے اپنے راستے کے لئے رہنما اور اپنی حجت کے لئے کامیابی بنالیا،لوگ خوشیاں مناتے ہیں جبکہ یہ لوگ غمگین رہا کرتے ہیں، لوگ سو رہے ہو تے ہیں لیکن یہ بیدار رہتے ہیں، لوگ کھاتے پیتے ہیں او ریہ رو زے رکھتے ہیں، لوگ(قبر و حشرسے غافل ہوتے اور)بے خوف رہتے ہیں جبکہ یہ(قبر و حشر کے معاملات سے) خوفزدہ رہتے ہیں۔یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرتے اوراس کی نافرمانیوں سے بچتے، گھبرائے رہتے اور نیک اعمال میں خوب مشقت اُٹھاتے ہیں۔ عمل کے فو ت ہوجانے کے ڈر سے اُسے جلدہی اداکرلیتے اورہر دم موت کے لئے تیار رہتے ہیں۔ان کے نزدیک اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے درد ناک عذاب کے خوف اور وعدہ کئے گئے عظیمُ الشان ثواب کی وجہ سے موت کوئی چھوٹا معاملہ نہیں۔ یہ قرآ نِ حکیم کے راستوں پرگامزن اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے قربانی پیش کرنے کے معاملے میں مخلص ہیں۔یہ رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کے نور سے منوّر اور اس بات کے منتظر ہیں کہ قرآنِ کریم ان کے ساتھ کئے ہوئے وعدوں اور عہدوں کو پورا کرے ، اپنی سعادت کے مقام میں انہیں ٹھہرائے اور اپنی وعیدوں سے انہیں امن بخشے،چنانچہ یہ لوگ قرآنِ پاک کے ذریعے اپنی خواہشات سے اورخوبصورت حوروں کو پاکر ہلاکتوں اوربرے انجام سے محفوظ ہوگئے کیونکہ انہوں نے دُنیاکی رونقوں کو غضبناک نگا ہوں سے دیکھ کر چھوڑ دیا اور آخرت کے ثواب کی طرف رضا مندی والی آنکھوں سے دیکھانیزفنا ہونے والی (دنیا)کے بدلے ہمیشہ رہنے والی (آخرت) کو خرید لیا۔انہوں نے کتنی اچھی تجارت کی کہ دونوں جہان میں نفع پایا اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں جمع کیں۔ کامل طور سے فضیلتوں کو پانے میں کامیاب ہوئے۔ کچھ دن (عبادت کی مشقت پر دُنیا میں )صبر کر کے اپنی (اپنی اُخروی )منزلوں تک پہنچ گئے۔ عذاب والے دن کے خوف سے کم مال و زَر پرہی قناعت کر کے زندگی کے ایام گزار دیئے۔مہلت کے دنوں میں بھلائی کی طرف جلدی