Book Name:Isal-e-Sawab Ki Barkatain
احسانات کوفراموش نہیں کرتی بلکہ اپنی مصروفیات کے باوجود ان کے اِیصالِ ثواب کیلئے تلاوتِ قرآن کرنا،غربا و مساکین کو کھانا کھلانا،مسجد و مدرسہ بنوانا اور دعائے مغفرت کرنا سعادت سمجھتی ہے، جوقبر میں ان کے والدین کی راحت و سکون کاسبب ہوتاہے ، چنانچہ
روزانہ ایک قرآنِ پاک کا اِیصالِ ثواب
منقول ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے خواب میں دیکھا کہ قبرستان کے تمام مُردے اپنی اپنی قبروں سے باہر نکل کر جلدی جلدی زمین پر سے کوئی چیز سمیٹ رہے ہیں،لیکن ان مُردوں میں سے ایک شخص فارغ بیٹھا ہوا ہے،وہ کچھ نہیں چُنتا۔اس شخص نے اس مُردے سے پوچھا کہ یہ لوگ کیا چُن رہے ہیں؟اس نے جواب دیا:زندہ لوگ جوصدقہ،دعا، تلاوتِ قرآن کا ثواب قبرستان والوں کو بھیجتے ہیں یہ لوگ اُس کی برکات سمیٹ رہے ہیں۔اس شخص نے پھر پوچھا:تم کیوں نہیں چُنتے؟اس مُردے نے جواب دیا ،مجھے اس وجہ سے فراغت ہے(یعنی میں نہیں چُن رہا)کہ میرا ایک بیٹاحافظِ قرآن ہے جو فُلاں بازار میں حلوہ بیچتاہے،وہ روزانہ ایک قرآنِ پاک پڑھ کر مجھے بخشتا (یعنی اِیصالِ ثواب کرتا)ہے۔یہ شخص صبح اٹھا اور اُسی بازار میں گیا ،دیکھا کہ ایک نوجوان حلوہ بیچ رہا ہے اوراس کے ہونٹ ہِل رہے ہیں،اس نے نوجوان سے پوچھاتم کیا پڑھ رہے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ میں روزانہ ایک قرآنِ پاک پڑھ کر اپنے والدین کو بخشتاہوں،اسی کی تلاوت کر رہا ہوں۔کچھ عرصے بعد اس نے خواب میں دوبارہ اسی قبرستان کے مُردوں کو کچھ چُنتے ہوئے دیکھا، اس مرتبہ وہ شخص بھی چننے میں مصروف تھا کہ جس کا بیٹا اسےقرآنِ پاک پڑھ کر بخشا کرتا تھا،اس کو دیکھ کر اسے بہت تعجب ہوا،اتنے میں اس کی آنکھ کھل گئی۔صبح اُٹھ کر اسی بازار میں گیا اور تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ حلوہ بیچنے والے نوجوان کا بھی انتقال ہوچکا