Book Name:Isal-e-Sawab Ki Barkatain
بلکہ نئے راستے کا صِرف گمان ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز وگناہ ہے۔(دُرِّ مُختار ،۳/۱۸۳) ٭کئی مزاراتِ اولیا پر دیکھا گیا ہے کہ زائرین کی سَہولت کی خاطر مسلمانوں کی قبریں توڑ پھوڑ کر کے فرش بنادیاجاتا ہے،ایسے فرش پر لیٹنا، چلنا،کھڑا ہونا، تِلاوت اور ذِکرو اَذکار کیلئے بیٹھناوغیرہ حرام ہے،دُور ہی سے فاتِحہ پڑھ لیجئے۔٭ زیارتِ قبر میّت کے چہرے کے سامنےکھڑے ہو کر ہو اور اس قبر والے کے قدموںکی طرف سے جائے کہ اس کی نگاہ کے سامنے ہو،سرہانے سے نہ آئے کہ اُسے سر اُٹھا کر دیکھناپڑے۔(فتاویٰ رضویہ،۹/۵۳۲)٭قبرستان میں اِس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چہروں کی طرف منہ ہو اس کے بعد کہے: اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ لَـنَا سَلَفٌ وَّنَحنُ بِالْاَثَر یعنی اےقَبْر والو! تم پر سلام ہو، اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے، تم ہم سے پہلے آگئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔ (فتاویٰ ہندیۃ، ۵ /۳۵۰)٭قَبْر کے اوپر اگربتّی نہ جلائی جائے اس میں بے ادبی اور بد فالی ہے(اور اس سے میِّت کو تکلیف ہوتی ہے)ہاں اگر(حاضِرین کو)خوشبو (پہنچانے)کے لیے(لگانا چاہیں تو)قَبْر کے پاس خالی جگہ ہو وہاں لگائیں کہ خوشبو پہنچانا مَحبوب(یعنی پسندیدہ)ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۹/۴۸۲، ۵۲۵ملخصاً)٭قَبْرپر چَراغ یا موم بتّی وغیرہ نہ رکھے کہ یہ آگ ہے، اور قَبْر پر آگ رکھنے سےمیِّت کو اَذِیَّت(یعنی تکلیف) ہوتی ہے، ہاں! رات میں راہ چلنے والوں کے لیے روشنی مقصود ہو، تو قَبْر کے ایک جانب خالی زمین پر موم بتّی یاچَراغ رکھ سکتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ہزاروں سُنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ دو کتب”بہارِ شریعت“حِصّہ 16 (312صفحات) نیز 120 صفْحات پر مشتمل کتاب”سُنّتیں اور آداب“، رسالہ "163 مدنی پھول" اور "101 مدنی پھول" ھدِيَّةً طَلَب کیجئے اور بغور اس کا مطالَعَہ فرمائیے۔ سنّتوں کی تربِیَت کا ایک بہترین ذریعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر بھی ہے۔