Book Name:Isal-e-Sawab Ki Barkatain
حضرتِ علامہ جلالُ الدّین سُیُوطِی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں کہ صحابَۂ کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوَان سات(7) روز تک مُردوں کی طرف سے کھانا کھلایا کرتے تھے۔(الحاوی للفتاوی، ۲/۲۲۳)
حضرتِ سیِّدُنا سعد بن عُبادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی والدہ صاحبہ کا انتقال ہوا توانہوں نے بارگاہ ِرسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں حاضر ہو کر عرض کی: یارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میری والدہ محترمہ کا میری غیر موجودگی میں انتقال ہو گیا ہے ،اگر میں ان کی طرف سے کچھ صَدَقہ کروں تو کیا انہیں کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا: ہاں ، عرض کی: تو میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میر ا باغ ان کی طرف سے صَدَقہ ہے ۔( بُخاری ج۲ص ۲۴۱حدیث۲۷۶۲)ایک روایت میں ہے :حضرت سعدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بارگاہِ رِسَالَت میں عرض کی:يارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ميری والدہ فوت ہوگئيں تو کون سا صدقہ ان کے لئے بہتر ہے؟ فرمايا، پانی، تو اُنہوں نے کُنواں کھدوایا اور کہا :هَذِهِ لِاُمِّ سَعْدٍیہ کنواں سعد کی ماں کے (اِیصالِ ثواب کے)لئے ہے۔ (سنن أبي داود،’’کتاب الزکاۃ،باب في فضل سقی الماء، الحدیث:۱۶۸۱،ج۲،ص۱۸۰)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہواکہ اِیصالِ ثواب کے لئے دیگیں چڑھانا ،انواع و اقسام کے کھانے تیار کروانا اوربڑے اہتمام کے ساتھ لوگوں کو بُلانا ضروری نہیں بلکہ جو کھانا ہم روز انہ کھاتے ہیں اسی پر فاتحہ وغیرہ دلوا کر اپنے مرحومین کو اِیصالِ ثواب کرسکتے ہیں حتّٰی کہ پانی کے ذریعے بھی مرحومین کو اِیصالِ ثواب کرسکتے ہیں بلکہ پانی تو عظیمُ الشان صدقَۂ جاریہ ہے جیساکہ
فرمانِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے :کوئی صدقہ پانی سے زيادہ اجر والا نہيں۔(شعب الایمان، باب فی الزکاۃ، فصل فی اطعام الطعام وسقی الماء،حدیث: ۳۳۷۸،ج۳،ص۲۲۱)