Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

وغیرہ اُن کے مَشاغِل میں شامل تھا۔ ہر ایک کے مُعامَلے میں ٹانگ اَڑانا،لوگوں سے لَڑائی مول لینا،بات بات پرماردھاڑ پر اُتر آنا جیسی بُرائیوں میں گِرِفْتار تھے۔ رَمَضانُ المُبَارَک کے آخری عَشَرے میں اپنے عَلاقے کی مسجد میں مُعْتَکِف ہو گئے۔جہاں اُنہیں بہت اچّھے اچّھے خواب نظر آئے اور خُوب سُکون مِلا ۔اِس کے  بعد اُنہوں نے مزید 2 سال اِعْتِـکا ف کی سَعَادَت حاصِل کی۔ایک بار اُن کی مسجِد کے مُؤَذِّن صاحِب عالَمی مَدَنی مرکز فَیْضانِ مدینہ(باب المدینہ کراچی)میں ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجْتِماع میں لے آئے۔مُبَلِّغ کے چہرے کی کَشِشْ اورنُورانیّت نے اُن کا دل موہ لیا اور وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ اُنہوں نے ایک مُٹّھی داڑھی بھی سجا لی ۔

بگڑے اَخْلاق سارے سَنْوَر جائیں گے،       مَدَنی ماحول میں کرلو تُم اِعْتِکاف

جامِ عشقِ مُحمد بھی ہاتھ آئے گا،            مَدَنی ماحول میں کرلو تُم اِعْتِکاف

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۴۰-۶۴۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نیک اعمال کی اہمیت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! افسوس!ہم  فکرِ آخرت کرنے کے بجائے دُنیا کی رنگینیوں میں مگن ہیں،عُمدہ عُمدہ مکانات کی تعمیر ات میں مصروف(Busy) ہیں، ہم اپنے مکانات نہایت عالیشان طریقے سے مُزَیَّن کرتے ہیں۔ اپنی زندگی پیسے کی رَیل پیل، عمدہ اور اعلیٰ گاڑیوں کی چمک دَمک، خُوبصورت اور عالیشان محلّات کے گرد گزارنا چاہتے ہیں، ذرا سوچئے تو سہی یہ چیزیں کب تک ہمارےکام آئیں گی؟کیا یہ سب قبر میں ساتھ لے جائیں گے؟ کیا آخرت میں ان چیزوں کے بدلے نیکیاں مل جائیں گی؟ ہر گز نہیں !یہ بینک بیلنس، دَھن دولت اورمال وجائیداد سب اس دنیا میں رہ جائیں گے، قبر میں کچھ بھی نہ کام آئیں گے، وہاں اگر کام آئیں گے تو صرف نیک اعمال کام آئیں گے، منکر نکیر کے سوالات میں