Ala Hazrat Ka Kirdar

Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

گُناہوں پراُبھارسکتی ہے۔ان گُناہوں میں پڑنےکےسبب غیبتوں،چغلیوں،تہمتوں،بدگمانیوں اور کئی کبیرہ گُناہوں کادروازہ کھل جاتاہے۔جن کےحُقُوق تَلَف کیے انہیں راضی کرنے کیلئے بروزِ قیامت اپنی نیکیاں  بھی دینی پڑسکتی ہیں اورنیکیاں نہ ہونےکی صورت میں ان لوگوں کے گناہوںکابوجھ اُٹھاناپڑےگااوریُوں جنَّت سے محروم ہو کر عبرتناک اَنجام سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے،چنانچہ

حقیقی مفلس کون؟

 تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے فرمایا :کیا تم لوگ جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی:جس شخص کے پاس درہم اور دوسری قسم کامال نہ ہو وہ مفلس ہے۔نبی کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا :میری امت میں سب سے بڑا مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ جیسی نیکیاں لے کر میدانِ حشر میں آئے  گا مگر اس کا یہ حال ہوگا کہ اس نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی،کسی پر تہمت لگائی ہوگی،کسی کا مال (ناحق) کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا،کسی کو مارا ہوگا،تو یہ سب حقوق والے اپنے اپنے حقوق طلب کریں گے تو اللہ پاک اس کی نیکیوں سے حقوق والوں کو ان کے حقوق کے برابرنیکیاں دلائے گا۔ اگر اس کی نیکیوں سے تمام حقوق ادا  نہ ہو سکے بلکہ نیکیاں ختم ہوگئیں اور حقوق باقی رہ گئے  تو اللہ پاک حکم فرمائے گا کہ تمام حقوق والوں کے گناہ اس کے سر لاد دو،لہٰذا  وہ سب حق والوں کے گناہوں کو سر پر اٹھائے گا پھر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(مسلم،کتاب البروالصلة والاداب،باب تحریم الظلم،ص ۱۰۶۹، حدیث:۶۵۷۹)

گُناہوں کے کھلے دفتر کھڑا ہوں آہ!مِیزاں پر                                 نہیں ہیں نیکیاں اب کیا کروں گا یا رَسُوْلَ اللہ

 (وسائلِ بخشش،ص،323)