Book Name:Narmi Kesay Paida Karain
اس کام سےبچناچاہیے،جس سے کسی مسلمان کی دل آزاری ہوتی ہے اور اگر کوئی ہمارے لئے بھی سخت الفاظ استعمال کرےتوفوراً غصےمیں آگ بگولاہونےکےبجائےنرمی اختیارکرتے ہوئےاس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے آیئے!اس بارے میں ایک حکایت سنئے،چُنانچِہ
خُراسان کے ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو خواب میں حکم ہوا:تا تا ری قوم میں اسلام کی دعوت پیش کرو !اُس وَقت ہلا کو کابیٹا تگودار بَر سرِ اِقتِدار تھا۔وہ بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سفر کر کے تگودار کے پاس تشریف لے آئے۔ سنّتوں کے پیکر بارِیش مسلمان مبلِّغ کو دیکھ کراُسے مسخری سُوجھی اور کہنے لگا:میاں !یہ تو بتا ؤ تمہاری داڑھی کے با ل اچّھے یا میرے کُتّے کی دُم ؟بات اگرچِہ غصّہ دلانے والی تھی مگرچونکہ وہ ایک سمجھدار مبلِّغ تھے ،لہٰذا نہایت نرمی کے ساتھ فرمانے لگے: میں بھی اپنے خا لِق ومالِک کاکتّا ہوں، اگر جاں نثاری اور وفاداری سے اسے خوش کرنے میں کامیاب ہوجاؤں تو میں اچّھا ورنہ آپ کے کُتّے کی دُم ہی مجھ سے اچّھی۔ چُونکہ وہ ایک باعمل مُبلِّغ تھے غیبت وچُغلی، عیب جوئی اور بد کلامی نیز فُضول گوئی وغیرہ سے دُور رہتے ہوئے اپنی زَبان ذِکرُ اللہ سے ہمیشہ تَر رکھتے تھے، لہٰذا ان کی زَبان سے نکلے ہوئے میٹھے بول تا ثیر کا تِیر بن کر تگودار کے دل میں پَیوَست ہو گئے کہ جب اس نے اپنے زہریلے کانٹےکے جواب میں اس باعمل مبلِّغ کی طرف سے خوشبودار مَدَنی پھول پایا توپانی پانی ہوگیااور نرمی سے بولا:آپ میرے مہمان ہیں، میرے ہی یہاں قِیام فرمایئے ۔چُنانچِہ آپ اُس کے پاس مُقیم ہوگئے۔ تگودارروزانہ رات آپ کی خدمت میں حاضِر ہوتا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نہایت ہی شفقت کے ساتھ اسے نیکی کی دعوت پیش کرتے۔آپ کی اِنفِرادی کوشش نے تگودار کے دل میں مَدَنی انقِلاب بر پا کردیا! وُہی تگودار جو کل تک اسلام کو صَفْحَہ ہستی سے مٹانے کےدرپےتھا، آج اسلام کا شیدائی بن چکا