Book Name:Narmi Kesay Paida Karain
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!بیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئےسُنّت کی فضیلت،چند سُنّتیں اورآداب بَیان کرنےکی سَعَادَت حاصِل کرتاہوں۔تاجدارِرسالتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ جنّت نشان ہے:جس نے میری سُنّت سےمَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])
سینہ تِری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا جنّت میں پڑوسی مُجھے تُم اپنا بنانا
آئیے !شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے’’قیامت کا امتحان‘‘سے پڑوسی کے چند مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں پہلے دو فرامینِ مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے:(1)فرمایا:اللہپاک کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔( تِرمِذی، کتاب البر ولصلۃ ،باب ما جاء فی حق الجوار،۳/۳۷۹ ،حدیث:۱۹۵۱)(2)فرمايا:جس نے اپنے پڑوسی کو اِیذا دی اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی اُس نے اللہ پاک کو اِیذا دی۔ (الترغِیب والترہِیب،۳/۲۸۶، حدیث:۳۹۰۷ )٭’’نُزہۃُ القاری‘‘ میں ہے: پڑوسی کون ہے اس کو ہر شخص اپنے عُرف اور معاملے سے سمجھتا ہے۔(نزہۃ القاری،۵/۵۶۸)٭امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: پڑوسی کے حُقُوق میں سے یہ بھی ہے کہ اُسے سلام کرنے میں پَہَل کرے۔٭ اُس سے طویل گفتگو نہ کرے ،٭اُس کے حالات کے بارے میں زیادہ پُوچھ گچھ نہ کرے۔٭ وہ بیمار ہو تو اُس کی مزاج پُرسی کرے،٭مصیبت کے وَقت اُس کی غم خواری کرے اور اُس کا ساتھ دے۔٭ خوشی کے موقع پر اُسے مبارَک باد دے اور اُس کے ساتھ خوشی میں شرکت ظاہِر کرے ۔٭اُس کی لغزِشوں سے در گزر