Book Name:Allah Ki Rahmat Boht Bari Hay
واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک زبان سے نام لے کرجنت کی خوشخبریاں عطا ہوئیں مگر اس کے باوجود ان کے نیک عمل میں کچھ کمی واقع نہ ہوئی، ان کا خوفِ خدا کچھ کم نہ ہوا۔ اور یہ بھی تو سوچئے! ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑھ کر بارگاہِ الٰہی میں کون مقبول ہوگا، مگر پھر بھی سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری ساری رات عبادت میں مَشْغُول رہا کرتے۔
یہی حال رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ کا تھا۔ وہ حضرات پکے جنّتی ہونے کے باوجود خوفِ خدا سے معمور ہوتے، ہر وقت عبادت میں مگن رہتے، نیکی کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے۔ انہی حضرات میں سے ایک اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم بھی ہیں ۔ ان کے بارے میں آتا ہے کہ جب یہ بیتُ المال کی صفائی کر اتے ، پھر اس میں اِس امید پرنماز ادا فرماتے کہ بروزِ قیامت وہ جگہ جہاں نفل پڑھے ان کے حق میں گواہی دے۔“(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ،الرقم۱۸۷۵علی بن ابی طالب ، ۳/۲۱۱، بتغیرٍ)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!غور کیجئے! حضرت مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کیسے خوفِ خدا رکھنے والے بزرگ تھے کہ بیتُ المال میں اس لیے نفل پڑھتے تاکہ یہ بروزِ قیامت ان کے حق میں گواہی دے۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان جیسی سوچ اور تقویٰ نصیب فرمائے۔ اسی ماہ یعنی رمضان المبارک کی 21 تاریخ کو اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا علی المرتضی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاعُرس مبارک منایا جاتا ہے۔ آئیے! ان کا مختصر ذکرِ خیر سنتے ہیں۔