Lalach Ka Anjaam

Book Name:Lalach Ka Anjaam

ہونے پر بھی راضی رہنا قَناعت ہے۔(التعريفات للجرجانی،باب القاف، تحت اللفظ:القناعۃ، ص۱۲۶)٭شیخ ابوعلی دَقَّاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:تَوَکُّل کے تین(3)دَرَجے ہیں:(1) اللہ پاک کی ذات پر بَھروسا کرنا،(2)اُس کا حکم ماننا اور(3)اپنا ہر مُعامَلَہ اُسی کے حوالے کردینا۔(رسالہ قشیریۃ،ص۲۰۳ )٭دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صَبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حِرْص(لالچ) اور بے صَبْری اعلیٰ ہے،دِین کے کسی دَرَجے پر پہنچ کر قَناعت نہ کرلو آگے بڑھنے کی کوشِش کرو۔(مرآۃ المناجیح،۷/۱۱۲) ٭لالچ بہت ہی بُری اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہ پاک کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا عزّت ومَرتَبہ  مِلا ہے،اُس پر راضِی ہو کر قَناعت کرلینی چاہئے۔(جنتی زیور،۱۱۰ ملخصاً)٭ بَلْعَم بن باعُوراء جو بہت بڑا عالِم اورمُسْتَجَابُ الدَّعَوات تھا (یعنی اس کی دعائیں بہت مقبول ہوتی تھیں)،حِرْص و لالچ نے اُسے دنیا و آخرت میں تباہ و برباد کردیا۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص۳۶۷ ماخوذاً)٭اللہ پاک فرماتا ہے :وہ شخص میرے نزدیک سب سے زیادہ مالدار ہے جو میری دی ہوئی چیز پر سب سے زیادہ قَناعت کرنے والا ہے۔(ابنِ عساکر ،موسیٰ بن عمران بن یصھر بن قاھث،۶۱/ ۱۳۹ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد