Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

بھاگنے نہیں دے گی، ٭وہ موت جس سے ہم غافل ہو گئے تھے آج وہ ہماری غفلت کا پردہ چاک کرنے کو ہوگی، ٭وہ موت جسے ہم نے بھُلا دیا تھا آج وہ ہمیں خوب یاد آ رہی ہوگی۔٭دنیا کا وہ ساز و سامان جو ایک ایک کر کے ہم نے اکٹھا کیا ہوگا سب ہم سے چھُوٹ رہا ہو گا، ٭مال و دَولت بھی چھُوٹ رہے ہوں گے، ٭بنگلہ و گاڑی بھی جُدا ہو رہے ہوں گے، ٭بینک بیلنس سے بھی ہم نااُمید ہو رہے ہوں گے، ٭اہل و عیال بھی ساتھ چھوڑ رہے ہوں گے،٭ہمارا جسم ٹھنڈا پڑ رہا ہوگا، ٭پہلے پاؤں ٹھنڈے پڑیں گے،٭پھر پنڈلیاں ٹھنڈی پڑجائیں گی،٭ پھر ٹانگوں سے روح نکل جائے گی،٭پھر آہستہ آہستہ سارا بدن بے جان ہوجائے گا۔ ٭جسم کی گرمی  آہستہ آہستہ ٹھنڈک میں بدل رہی ہوگی،٭ ایڑی سے ایڑی ملائی جا رہی ہوگی،٭زبان تالو سے چِپَک رہی ہوگی، ٭آنکھوں کے ڈھیلے اوپر کی طرف چڑھ رہے ہوں گے،٭سر ایک طرف ڈَھلکنے لگے گا،٭ہونٹ سُوکھ رہے ہوں گے،٭زَبان سُکَڑ رہی ہوگی،٭اُنگلیاں نیلی پڑ رہی ہوں گی،٭جسم کا سرخ و سفید رنگ مٹیالے رنگ میں بدل رہا ہوگا، اَلْغَرَض! عجیب بے بسی کا سماں ہوگا۔ غور کیجئے! اُس وَقْت ہم پر کیا گزر رہی ہوگی۔ اُس وقت تکلیف تو اتنی شدت کی ہوگی کہ اَلاَمان وَالْحَفِیْظ!

حالتِ نَزع کی مَنْظر کَشی

حُجَّۃُ  الْاِسْلَام  حضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نَزع کی تکلیف کی شدت اور اس کی کیفیات کی مَنْظر کَشی کرتے ہوۓ اِرْشاد فرماتے ہیں: نَزع اُس تکلیف کا نام ہے جو براہِ راسْتْ رُوْح پر نازِل ہوتی ہے اور تمام اَجْزا ءکو گھیر لیتی ہے یہاں  تک کہ رُوْح کا وہ حِصّہ بھی تکلیف محسوس کرتاہے جو بدن کی گہرائیوں میں ہے۔نَزع کی تکالیف براہِ راسْتْ رُوْح پر حملہ آور ہوتی ہیں اور پھر یہ تکالیف تمام بدن میں یوں  پھیل جاتی ہیں کہ ہر ہر رَگ ،پٹھے ،حصّے اورجوڑ سے رُوْح کھینچی جاتی ہے، ہر بال کی جڑ سے