Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

موت ایسے جیسے زندہ چڑیا کو بھوننا

       منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُناموسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے اللہکریم نے پوچھا کہ موت کو کیسا پایا تو آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے جواب دیا: موت اس چڑیا کی مانند ہےجسے زندہ کڑاہی میں بھُونا جار ہا ہو،اب نہ تووہ مرے کہ راحت پائے اور نہ نجات پائے کہ اُڑ جائے۔(احیاء علوم الدین،کتاب الذکروالموت ومابعدھا،باب ثالث فی سکرات الموت۔۔۔ الخ ، ۵/۲۱۰)

موت کی شِدّت

            ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے بارے میں آتاہے کہ وہ بیماروں کی عِیادَت بہت زِیادَہ کیا کرتے اور پوچھتے:تم موت کوکیساپاتے ہو؟جب ان کا آخری وَقْت آیاتو کسی نے پُوچھا:آپ موت کو کیساپاتے ہیں؟ فرمایا: گویا آسمانوں کو زمین سے مِلادِیاگیاہےاور میری رُوح سُوئی برابر سُوراخ سے نکل رہی ہے۔(احیاء العلوم، ۵/۵۱۷)

یاالٰہی بُھول جاؤں نَزع کی تکلیف کو

شادیِ  دِیْدارِ حُسنِ مُصْطفےٰ کا ساتھ ہو!

(حدائقِ بخشش، ص ۱۳۲)

مختصر وضاحت:یعنی اے مالکِ کریم!موت کی سختیاں اور تکالیف بہت شدیدہیں ،لہٰذا اگرمرتے وقت تیرے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےحسین جلووں کا نظارہ ہوجائے تو اِس خوشی میں موت کی سختیوں کی شِدَّت کو ہی بھُول جاؤں گا۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد