Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱)سے مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵)تک5آیتیں ہیں۔یہ غار مُبارَک مسجدُالحرام سے مشرِق کی طرف تقریباً 3 میل کے فاصلے پر واقِع”جَبَلِ حِرا“پرہے ،اِس مبارَک پہاڑ کو جَبَلِ نُور بھی کہتے ہیں۔”غارِ حِرا“غارِ ثَور سے افضل ہے کیونکہ غارِ ثَور نے تین(3)دن(Three Days) تک رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدم چُومے جبکہ غارِ حِرا نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارَک صحبت سے زیادہ عرصہ مُشَرَّف ہوا۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات،ص۲۴۱ملخصاً)
(13)مَکَّۂ پاک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہاں پر ہرموسِم کے پھل(Fruits)ملتے ہیں۔
(14)اور(15)مِعراجُ النَّبیاورچاند کے دو ٹکڑے ہونے کے معجزات اِسی شہر میں ظاہِر ہوئے۔
کفارِ مکہ نے نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مُعْجِزَہطلب کیا تو کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چاند کو دو ٹکڑے کر کے دکھادیا،ایک ٹکڑا”جَبَلِ اَبِی قُبَیْس“پر نظر آیا اور دوسر اٹکڑا ”جَبَلِ قُعَیْقِعَان “پر دیکھا گیا۔اس طرح چاندکو دو پارہ کر کے حضور انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مکۂ پاک کے غیر مسلموں کو دکھا دیا اور فرمایا: تم لوگ گواہ ہوجاؤ۔(تفسیر جلالین، ص۴۴۰،پ۲۷، القمر:۱)
(17)د نیا کا سب سے پہلا پہاڑ جَبَلِ اَبِی قُبَیْس یہیں واقِع ہے۔
جَبَلِ ابُو قُبَیْس
جَبَلِ اَبِی قُبَیْس دُنیا کا سب سے پہلاپہاڑ ہے،جومسجِدُالحَرام کے باہَر صَفا ومَروہ کے قریب واقِع ہے۔اِس پہاڑ پر دُعاقَبول ہوتی ہے ، اَہلِ مَکَّہ خشک سالی کے موقع پر اِس پہاڑ پر آ کر دُعا مانگتے تھے۔