Shan-e-Farooq-e-Azam

Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

کا مشورہ (Recommendation ) اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم کا تھا، آپ کی موافقت مین قرآنِ پاک کی آیت نازل ہوئی، جس میں مقامِ ابراہیم کو مصلّٰی بنانے کا حکم موجود تھا۔ مقامِ ابراہیم کیا ہے، کہاں سے آیا، آئیے!اس بارے میں سنتی  ہیں:

مقامِ ابراہیم کیا ہے؟

       مقام ابراہیم وہ مبارک پتھر ہے جس پر چڑھ کر اللہپاک کے پیارے رسول حضرت ابراہیم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کعبۃاللہ شریف کی دیواریں   بلند فرمائی تھیں  ، آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے جیسے ہی اس پر اپنے قدم رکھے تو خاص وہ حصہ ربِّ کریم کی قدرتِ کاملہ سے مٹی کی طرح نرم(Soft) ہوگیا اور آپ کے قدموں کا نقش اس میں   ثبت ہوگیا جبکہ بقیہ حصہ ویسا ہی رہا۔یہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا بہت ہی عظیم معجزہ  تھا۔

       حضرتِ عبدُاللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں   کہ میں   نے خَاتَمُ الْمُرْسَلِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے سنا:رکن (حَجرِاسود)اور مقامِ ابراہیم جنّت کے یاقُوتُوں   میں   سے دو یاقُوت ہیں  ،اگر اللہپاک  ان دونوں   کا نُور نہ مٹا دیتا تو یہ مشرق ومغرب کی ہر چیز کو روشن کردیتے۔ (ترمذی ، کتاب الحج ، باب ماجاء فی فضل الحجر۔۔۔ الخ ،۲/۲۴۸، حدیث:۸۷۹)  

       مقامِ ابراہیم خانَۂ کعبہ سے تقریباً سوا 31 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔اس پتھر میں   ایک قدم مبارک کے نشان کی گہرائی دس سینٹی میٹر اور دوسرے کی نو سینٹی میٹر ہے، ان پتھروں پر اب حضرت ابراہیم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مبارک انگلیوں(Fingers)   کے نشانات نہیں   ہیں  ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتداء ً یہ پتھر کسی فریم یا بکس وغیرہ میں   محفوظ نہیں   تھا اور عشاق اس سے برکات لینے کےلیے اس کو