Payare Aqaa Ki Payari Adaain

Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain

وَسَلَّم کےگفتگو فرمانے کے انداز کو سُنا، ہمیں بھی اس کو اپنانا چاہیے۔ افسوس! صد افسوس! ہم میں سے ایک تعداد ہے جو اتنی  تیزی سے گفتگو کرتی ہے کہ بات ہی سمجھ نہیں آتی ۔ جبکہ ایک تعداد ایسی بھی ہے جو کان پھاڑ آواز میں گفتگو کرتی ہے، تحمل نرمی اور سکون سے گفتگونہیں کرتے۔ اسی طرح ایک تعداد ایسی بھی ہے جو مَعَاذَ اللہ  فحش اور گندی باتیں بڑی بے باکی سے کرتی نظر آتی ہے۔

گفتگو کےمتعلق چند اہم مدنی پھول

ابھی ہم نے نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مُبارک گفتگوکے بارے میں جو چند پیاری پیاری ادائیں سُنیں۔اس سے جومعلومات حاصل ہوئیں،ان کا خلاصہ یہ ہے کہ٭ گفتگو کرتے وقت آوازبہت زیادہ تیزاورجلدی جلدی میں نہ ہو کہ اس سے سامنے والے کے لئے بات سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے ٭ جب بھی بات کریں تو آواز اتنی دِھیمی اور کم نہ ہو کہ سامنے والے تک آواز نہ پہنچے یا پھر اسے الفاظ ہی سمجھ میں نہ آئیں، اسی طرح گفتگو کرنے میں اس قدر بلند آواز بھی نہیں ہونی چاہئے کہ کوئی تیسرا اسلامی بھائی گفتگو کی وجہ سےکوفْت میں مبتلا ہو جائے یا تکلیف محسوس کرے،لہٰذا جب بھی گفتگو کریں آواز میں اعتدال کا خاص خیال رکھیں تاکہ سامنےوالا بات بھی سمجھ لےاور کسی تیسرےکو اس سے کوئی تکلیف بھی نہ پہنچے۔٭ جب کسی کو کوئی بات سمجھانا مقصود ہو تو اس بات کو ایک سے زائد بار دہرانے میں حرج نہیں اور نہ ہی اس مقصد سے ایک جملہ کئی باردہرانافضول گوئی کے زُمرے میں آتا ہے بلکہ کسی کو اچھی طرح بات سمجھانے اور ذہن نشین کرانے کے لئے اپنی بات کو ایک سے زائد مرتبہ دُہرانا ہمارے پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری پیاری ادا ہے۔٭ بِلا ضرورت گفتگو کرنے سے اچھا یہ ہے کہ خاموش رہا جائے اس لئے کہ فضول گفتگو میں ذرا بھی بھلائی