Book Name:Taqat-e-Mustafa
کے ابوسے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو انہیں جی بھر کے طعنے دیئے جائیں۔ ٭شیطان تو یہی چاہے گا کہ خاندان کے کسی فرد کی غلطی کو اپنی انا کا مسئلہ بنا کر زندگی بھر کے لیے اس کا بائیکاٹ کر دیا جائے۔ ٭شیطان تو یہی چاہے گا کہ گھر میں کام کرنے والی ماسی کی چھوٹی سی بُھول پر اسے جی بھر کے ذلیل کیا جائے۔ ٭شیطان تو یہی چاہے گا کہ ذی مرتبہ اور اونچے عہدے والی اسلامی بہن دوسری اسلامی بہنوں کو حقیر جان کر چیونٹی برابرسمجھے۔ اَلْغَرَض! ٭شیطان تو یہی چاہے گا کہ ہم آپس میں لڑتی رہیں۔ اب ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اپنے معاملات میں شیطان کی پیروی کرتی ہیں یا ربّ رحمٰن کی پیروی کرتی ہیں۔ شیطان یہ چاہتا ہے کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنے لگیں جبکہ ربِّ رحمٰن نے یہ حکم فرمایا ہے کہ مسلمان ایک دوسرے سے درگزر کریں،ایک دوسرے کو معاف کریں تاکہ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔ اللہپاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم ہمیشہ درگزر اور معاف کرنے کی عادت اپنانے میں کامیاب ہو جائیں۔
آئیے! دوسروں کومعاف کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کےلیے اس کی فضیلت پر 5احادیثِ مُبارَکہ سنتی ہیں:
(1)پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا:تین(3)باتیں جس شخص میں ہوں گیاللہ کریم (قِیامت کے دن)اُس کا حساب بَہُت آسان طریقے سے لے گا اور اُس کو اپنی رَحمت سے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!وہ کون سی باتیں ہیں؟فرمایا:(1)جو تمہیں مَحروم کرے تم اُسے عطا کرو،(2)جو تم سے تَعَلُّق توڑےتم اُس سے تَعَلُّق جوڑو اور(3)جو تم پر ظُلْم کرے تم اُس کو مُعاف کردو۔ (معجم اوسط،۴/۱۸،حدیث :۵۰۶۴)
(2) فرمایا:علم سیکھنے سے آتا ہے، تَحَمُّل مزاجی بتکلُّف(یعنی بکوشش) برداشت کرنے سے پیدا ہوتی