Book Name:Safai Ki Ahammiyyat
(مشکاۃ، کتاب الایمان باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/ ۵۵،حدیث: ۱۷۵)
سنتیں عام کریں دین کا ہم کام کریں نیک ہو جائیں مسلمان مدینے والے
پیاری پیاری اسلامی بہنو! آئیے!امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسالے’’ 163 مَدَنی پُھول‘‘سےمِسْواک کی سنتیں اور آداب سنتی ہیں۔ پہلے دو(2) فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سنئے:(1)دو رکعت مِسواک کر کے پڑھنا بغیر مِسواک کی سَتّر(70) رَکْعَتوں سےاَفضل ہے۔ (الترغیب والترہیب، کتاب الطہارۃ، باب الترغیب فی السواک…الخ،۱/۱۰۲،حدیث: ۱۸)(2)مِسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کرلو کیونکہ اِس میں مُنہ کی صَفائی اور رَبِّ کریم کی رِضا کا سبب ہے۔(مسند احمد،مسند عبد اللہ بن عمر بن الخطاب، ۲/۴۳۸،حدیث:۵۸۶۹) ٭حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَاسےروایت ہے: مِسْواک میں دس(10) خُوبیاں ہیں:مُنہ صاف کرتی،مَسُوڑھےکو مَضْبُوط بناتی ہے، بینائی بڑھاتی،بلغم دُورکرتی ہے،مُنْہ کی بدبو ختم کرتی،سُنَّت کےمُوافق ہے،فرشتےخُوش ہوتےہیں،رَبّ کریم راضی ہوتاہے،نیکی بڑھاتی اورمعدہ دُرُست کرتی ہے۔(جمع الجوامع،۵ / ۲۴۹ ، حدیث: ۱۴۸۶۷)٭مسوا ک پیلو یا زیتونیا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی کی ہو۔ ٭مسواک کی موٹائی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہو۔٭مسوا ک ایک بالِشْتْ سےزِیادہ لمبی نہ ہوورنہ اُس پر شیطان بیٹھتا ہے۔٭اِس کے رَیشے نرم ہوں کہ سخت رَیشے دانتوں اورمسوڑھوں کےدرمیان خَلاکا باعث بنتےہیں۔٭مسواک تازہ ہو تو خُوب (یعنی بہتر) ورنہ کچھ دیر پانی کےگلاس میں بِھگوکرنرم کرلیجئے ٭مُناسِب ہےکہ اِس کے رَیشےروزانہ کاٹتے رہئے کہ رَیشے اُس وَقْت تک کار آمد رہتے ہیں جب تک ان میں سختی باقی رہے۔٭دانتوں کی چَوڑائی میں مسواک کیجئے۔٭جب بھی مِسواک کرنی ہوکم از کم 3 بار کیجئے۔٭ہر بار